باجود اس بات کے کہ انسان کے چاند پر اترنے کے بہت سے ثبوت موجود ہیں: مٹی اور پتھر کے نمونے، ٹیلی ویژن فوٹیج اور ان ہزاروں کارکنوں کی دن رات کی محنت جنھوں نے یہ ممکن بنایا اور ہوتے ہوئے دیکھا، رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ چھ فی صد امریکی اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اپالو 11 کے خلانوردوں نے چاند پر قدم نہیں رکھا۔
سازش کے نظریے پر یقین رکھنے والے یہی کہتے ہیں کہ 50 برس قبل کا یہ مشن شروع سے آخر تک ایک من گھڑت کہانی ہے، جسے نیواڈا کے ایئر فورس کے 51 کے علاقے کے تجرباتی رینج میں یا پھر مایہ ناز ڈائریکٹر اسٹینلی کبرک کی جانب سے بنائی گئی ہالی ووڈ فلم میں ایک کہانی کے طور پر پیش کیا گیا۔
چاند پر اترنے کی تاریخی کامیابی کو ابھی سال کا عرصہ نہیں ہوا تھا کہ افواہوں کا بازار گرم ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب ویتنام کی لڑائی پر لاکھوں امریکیوں نے اپنی حکومت سے جنگ پر سوال اٹھائے۔
سال 1970ء کے عوامی جائزے کی ایک رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ 30 فی صد امریکی اپالو 11 کو جعلی معاملہ سمجھتے ہیں۔
ستر کی دہائی میں یہ تعداد اونچی سطح پر رہی، جس کے بعد متعدد کتابیں شائع ہوئیں اور 1978ء میں ’کیپری کورن ون‘ نام کی فلم سنیما گھروں کی زینت بنی جس میں ناکام مارس مشن کو دکھایا گیا؛ جس کے بعد کئی لوگوں کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی کہ چاند پر چہل قدمی بھی جدید ٹیکلنالوجی کی مدد سے طوطا مینا کی کہانی ہے۔
آرٹ ہرمن ایوان نمائندگان میں کام کرنے والے ایک سابق لیجسلیٹو ڈائریکٹر ہیں۔ اِن دنوں، وہ خلائی تحقیق میں انسان کو حاصل ہونے والی کامیابی پر کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔
وہ لوگ جو ابھی تک یہ کہتے ہیں کہ انسان نے چاند پر قدم نہیں رکھا، آرٹ ہرمن ایسے ہی سازشی نظریات کے ہمنواؤں کے لیے دو لفظ کہتے ہیں: یہ لوگ ’’ضدی، پاگل‘‘ ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’’اس طرح کے لوگ مسائل کھڑے کرتے ہیں۔ ہمیشہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ’ایسا کبھی نہیں ہوا‘ یا ’’یوں نہیں ہوا‘۔ وہ لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم (چاند پر) گئے تھے‘‘۔
لیکن، وہ لوگ جو بضد ہیں کہ امریکہ نے خلانوردوں کو چاند پر نہیں بھیجا، وہ اپنا نقلی ثبوت پیش کرتے ہیں۔
وہ یہ سوال کرتے ہیں کہ خلانورد نیل آرم اسٹرانگ نے چاند کی سرزمین پر جو پرچم گاڑا وہ لہرا نہیں رہا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چاند پر ہوا نہیں ہوتی۔ حقیقت میں، خلانوردوں نے دھات والا فریم چاند کی زمین پر رکھا جس میں پرچم لگا ہوا تھا۔
پھر یہ کہا جاتا ہے کہ جب خلانوردوں نے چاند پر اپنی تصویر لی تو منظر میں ستارے کہیں بھی نمایاں نہیں تھے۔ در حقیقت، کیمراؤں میں ستاروں کی مدھم روشنی سما نہیں پا رہی تھی۔
وہ پوچھتے ہیں اگر چاند پر قدم حقیقی ہیں تو جب ’لینڈر‘ (چاند گاڑی) نیچے اتری تو دھول کیوں نہیں اڑی؟ درحقیقت لینڈر کی پرواز زیادہ تر افقی، یعنی دائیں سے بائیں کی سمت چل کر رکی تھی۔ پھر یہ کہ سورج کی تابکاری کے سبب دھول چاند کی سرزمین سے لگی رہی۔
ہرمن نے کہا ہے کہ ہر قسم کا دعویٰ کہ انسان چاند پر نہیں پہنچا اس کا جواب سائنس، طبیعیات زمین پر لائے گئے ثبوت سبھی میں موجود ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ سازش کے نظریے کے حامی ان 400000 امریکیوں کی بے توقیری کرتے ہیں جنھوں نے دن رات یہ کام کیا اور چاند پر اترنے اور واپسی کے سفر کو ممکن بنایا اور اس سارے عمل کا مشاہدہ کیا۔
یہ لاکھوں افراد سائنس دان، انجنیئر اور فیکٹری کے کارکن کے طور پر دنیا بھر کے مختلف مقامات پر تعینات رہے۔
ایک خلانود جنھوں نے 1969ء میں چاند پر چہل قدمی کی، وہ ایسے لوگوں کو ناقابل برداشت گردانتے ہیں جو چاند پر اترنے کو جعلی دعویٰ کہتے ہیں۔
جب سازشی نظریے کے حامی ایک شخص نے بز آلڈرن کو چیلنج کیا اور انھیں جھوٹا قرار دیا، تو آلڈرن نے انھیں منہ پر گھونسا دے مارا۔