کراچی ۔۔۔پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دودھ پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ لیکن، اس کے باوجود، ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پیر کو دودھ 94 روپے لیٹر اور پیٹرول کم و بیش 75روپے فی لیٹر فروخت ہوا۔ یعنی دودھ کے نرخوں نے پیٹرول کی قیمتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
شہر میں دودھ کے کنٹرول نرخ 70 روپے فی لیٹر مقرر ہیں۔ لیکن، اتوار کی شام سے ایک ہی شہر میں مختلف علاقوں میں، مختلف قیمتوں پر دودھ فروخت ہو رہا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق، دودھ کے تاجروں اور ڈیری مالکان نے شہر کے پرانے علاقوں میں دودھ کی قیمتوں میں چھ روپے اور باقی علاقوں میں 10 روپے تک کا من مانا اضافہ کردیا ہے۔
شہریوں کے بقول ’قیمتوں میں اچانک اضافہ ۔۔بلاجواز ہے۔ اضافہ کرکے عوام کو پریشان اور حکومت و انتظامیہ کو ایک نیا چیلنج دیا گیا ہے۔‘
قیمتوں میں اضافے کا سبب بھینسوں کو لگنے والے انجکشن
ڈیری فارمز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’قیمتوں میں اضافہ مجبوری ہے‘۔ بھینسوں کو دودھ کی مقدار بڑھانے کے لئے دیئے جانے والے انجکشنز کی قیمت میں تین گنا سے بھی زائد اضافہ ہوگیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ لاہور ہائی کورٹ نے ان انجکشنز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ تاہم، اس پابندی کا اطلاق سندھ میں نہیں ہوتا۔‘
تاہم، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے ’من مانے اضافے کو‘ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کی دکانیں سیل کردی جائیں گی۔ قید اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے جبکہ باڑہ مالکان کی بھینسوں کو ضبط کرلیا جائے گا۔
کمشنر کراچی نے میڈیا کے نمائندوں سے قیمتوں میں اضافے کے خلاف رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے مضر صحت انجکشن پر پابندی لگائی ہے۔ لہذا، دودھ فروش اور ڈیری مالکان معیاری اور صحت کے اصولوں کے مطابق مقرر کردہ انجکشن استعمال کریں۔ تاہم، اس کا بہانہ بنا کر من مانے اضافے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔