امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو منگل کے روز سے بھارت کا تین روزہ شروع کر رہے ہیں۔
بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان یہ پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ ہو گا جس میں اہم بات چیت متوقع ہے۔
دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک سنہری موقع فراہم کرے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ مائیک پومپیو کی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات ہو گی جب کہ ان کے اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کے ساتھ مذاکرات میں دہشت گردی، افغانستان، انڈو پیسفک، ایران، تجارتی امور اور بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات اہم موضوع ہوں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ بدھ کو ظہرانے سے قبل ایس جے شنکر سے مذاکرات کریں گے۔
دوپہر کے بعد وہ وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات اور تبادلۂ خیال کریں گے۔ اگلے روز وہ 'جی 20' سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان کے شہر اوساکا روانہ ہو جائیں گے۔
امکان ہے کہ پومپیو ایس جے شنکر سے ملاقات میں اسی ہفتے جاپان میں منعقد ہونے والے گروپ 20 کے سربراہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے درمیان مجوزہ ملاقات کے سلسلے میں بھی بات کریں گے۔
مائیک پومپیو کا یہ دورہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ دونوں ملکوں میں حالیہ دنوں میں تجارتی امور پر کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ دونوں ملک اپنی اپنی مصنوعات کی فروخت کے سلسلے میں سودے بازی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔
تجزیہ کار کہتے ہیں ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی بھارت کے لیے باعثِ تشویش ہے۔ بھارت کو ایران میں موجود 90 لاکھ ہندوستانی شہریوں کے تحفظ کی بھی فکر ہے اور اس کے ساتھ ہی اسے ایران سے درآمد کیے جانے والے تیل پر پابندی لگنے کا بھی اندیشہ ہے۔ بھارت نے امریکی پابندیوں کے پیشِ نظر ایران سے تیل کی درآمد میں پہلے ہی سے کافی کمی کر دی ہے۔
بھارت نے اسی ماہ 28 امریکی مصنوعات پر محصول میں اضافہ کیا ہے جب کہ امریکہ نے بھارت کو حاصل تجارتی مراعات یافتہ ملک کا درجہ واپس لے لیا ہے۔