سافٹ ویئر بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی 'مائیکرو سافٹ' کے شریک بانی پال ایلن انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر 65 برس تھی۔
ایلن کا انتقال پیر کو ان کے آبائی شہر سیاٹل میں سرطان کے باعث ہوا۔ وہ 2009ء میں سرطان میں مبتلا تھے جس سے وہ صحت یاب ہوگئے تھے۔ لیکن گزشتہ ماہ ان کے اہلِ خانہ نے اعلان کیا تھا کہ پال ایلن کا سرطان دوبارہ لوٹ آیا ہے۔
پال ایلن بِل گیٹس کے بچپن کے دوست تھے اور انہوں نے ہی ہارورڈ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم بِل گیٹس کو یونیورسٹی چھوڑ کر کمپیوٹنگ کے کاروبار میں آنے پر آمادہ کیا تھا۔
پال ایلن کے اصرار پر بِل گیٹس نے یونیورسٹی کو خیرباد کہہ دیا تھا جس کے بعد دونوں نے 1975ء میں 'مائیکرو سافٹ' کی بنیاد رکھی تھی جس کا نام بھی ایلن کا تجویز کردہ تھا۔
پال ایلن کمپنی کے قیام کے ابتدائی آٹھ برسوں تک اس کے تیکنیکی آپریشنز کے انچارج رہے تھے ۔ ایلن نے 1983ء میں بِل گیٹس کے ساتھ اختلافات کے باعث 'مائیکروسافٹ' چھوڑ دی تھی لیکن انہوں نے کمپنی میں اپنے شیئرز برقرار رکھے تھے جس نے انہیں ارب پتی بنا دیا تھا۔
معروف امریکی جریدے 'فوربز' کے مطابق پال ایلن کی دولت کا تخمینہ ۱کتوبر 2018ء میں لگ بھگ 22 ارب ڈالر تھا اور وہ اپنے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے 44 ویں امیر ترین شخص تھے۔
وہ ایک فٹ بال کلب 'سیاٹل سی ہاکس' اور باسکٹ بال ٹیم 'پورٹ لینڈ ٹریل بلیزرز' کے مالک بھی تھے۔ ایلن 400 فٹ طویل ایک پرتعیش کشتی (یاٹ) کے مالک بھی تھے جس کا شمار دنیا کی چند بڑی اور مہنگی پرتعیش کشتیوں میں ہوتا ہے۔
پال ایلن نے کبھی شادی نہیں کی تھی۔ انہوں نے اپنی دولت آرٹ کے نمونے اور نوادرات جمع کرنے پر دل کھول کر خرچ کی۔
ان کے ذاتی ذخیرے میں کئی بڑے مصورین کے نایاب فن پارے اور کئی نادر جنگی جہاز شامل تھے جب کہ انہوں نے اپنی جیب سے اپنے پسندیدہ موسیقار جمی ہینڈرکس کی یاد میں ایک عجائب گھر بھی تعمیر کرایا تھا۔
پال ایلن نے نجی شعبے میں تیار کیے جانے والے دنیا کے پہلے راکٹ کے لیے بھی سرمایہ فراہم کیا تھا جب کہ انہوں نے اپنی جیب سے کئی تحقیقی ادارے قائم کیے تھے۔
وہ اپنے سابق ساتھی بِل گیٹس کی طرح خیراتی، فلاحی اور تعلیمی اداروں کی مدد میں بھی پیش پیش رہے اور ایک اندازے کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی میں ان اداروں کو ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کے عطیات دیے۔
انہوں نے اپنی ذاتی دولت سے کروڑوں ڈالر خرچ کرکے اپنے آبائی شہر سیاٹل کے نزدیک واقع ایک اجاڑ علاقے ساؤتھ لیک یونین کو ٹیکنالوجی کے مرکز میں تبدیل کیا تھا جہاں اب 'ایمیزون' جیسی بڑی کمپنی کے صدر دفتر سمیت کئی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے دفاتر ہیں۔
ایلن نے اپنی وفات کے بعد اپنی نصف سے زائد دولت بھی عطیہ کرنے کی وصیت کر رکھی تھی جو مختلف فلاحی اداروں اور منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔