پاکستانی گلوکارہ اور اداکارہ میشا شفیع کو ساتھی فن کار علی ظفر کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا معاملہ تاحال عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور یہ اونٹ فی الحال کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آ رہا۔
کیس کی تازہ ترین صورتِ حال یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے علی ظفر، صوبائی محتسب اور گورنر پنجاب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 4 اکتوبر کو مقرر کی جانے والی آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ہے۔
میشا نے علی ظفر کے خلاف صوبائی محتسب پنجاب کے روبرو مبینہ طور پر ہراسانی کی درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔
میشا نے درخواست مسترد ہونے کے بعد گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے روبرو اپیل دائر کی تحی لیکن یہ اپیل بھی گورنر پنجاب نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردی تھی کہ میشا، علی ظفر پر لگائے جانے والے الزامات ثابت نہیں کرسکیں۔
اس کے بعد میشا نے لاہور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے جمعے کو درخواست کی ابتدائی سماعت کرتے ہوئے گورنر، صوبائی محتسب اور علی ظفر کو نوٹس جاری کردیے اور 4 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا۔
میشا شفیع کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوٹا نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب نے اپیل میں اعتراضات کا جائزہ لینے کے بجائے انہیں نظر انداز کیا اور صوبائی محتسب کا فیصلہ برقرار رکھا۔
بیرسٹر پنسوٹا نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی مؤکلہ کی درخواست پر گورنر پنجاب کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور میشا شفیع کو ہراساں کرنے پر علی ظفر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
میشا نے علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں قانونی نوٹس بھجوایا تھا جس کے جواب میں علی ظفر نے میشا پر ہتکِ عزت کا دعویٰ کرتے ہوئے انہیں ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس دے دیا تھا۔