مصر کی فوج اقتدار سویلین حکومت کے حوالے کرنے کی خواہاں ہے: مک کین

2013年1月10日,一位男士在广州《南方周末》总部附近的一处报刊亭展示最新版的《南周》。

سینیٹر جان مک کین نے کہا کہ جنرل تنتوی نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد اقتدار ایک سویلین حکومت کے حوالے کرنے کے حتمی عزم کا اشارہ دیا ہے، جس کے ایک ماہ بعد صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوگی

دو سرکردہ امریکی سینیٹروں کا کہنا ہے کہ مصر کے فوجی حکمراں ملک کا اقتدار تیزی سے ایک منتخب حکومت کے حوالے کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

اُنھوں نے یہ بات قاہرہ میں مصر کی حکمراں کونسل کے سربراہ، فیلڈ مارشل محمد حسین تنتوی کے ساتھ ملاقات کے بعد بتائی ۔

سینیٹر جان مک کین نے کہا کہ جنرل تنتوی نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد اقتدار ایک سویلین حکومت کے حوالے کرنے کے حتمی عزم کا اشارہ دیا ہے، جس کے ایک ماہ بعد صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

إِن خدشات کے پیشِ نظر کہ جلد منعقد ہونے والے انتخابات کا فائدہ کہیں اسلام پرستوں کو نہ پہنچے، مصر کے کچھ سیکولر اور لبرل اپوزیشن گرپوں نےووٹنگ میں اُس وقت تک کی تاخیر کرانے کی وکالت کی ہے جب تک ایک نئے آئین کا مسودہ تیار نہیں ہوجاتا۔

تاہم، سینیٹر جان کیری نے کہا کہ جنرل تنتوی اور اُن کے ساتھی حکمرانی کے فرائض سے الگ ہونے کے لیےبہت بے تاب ہیں۔

سابق صدر حسنی مبارک نے فروری میں اختیارات فوج کے حوالے کر دیے تھے جس سے قبل 18روزہ عوامی بغاوت نے اُنھیں اقتدار سے علیحدہ ہونے پر مجبور کردیا تھا۔

مک کین نے خبردار کیا کہ مصر کے انقلاب کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار مصر کی معیشت کی صورتِ حال پر ہے۔ مصر میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی کوششوں کے سلسلےمیں وہ اور کیری امریکی کاروباری اشخاص کے ایک گروپ کی سربراہی کررہے ہیں، جس میں جنرل الیکٹرک، کوکا کولا، بوئنگ، ڈاؤ اور ایگزان موبل کی کمپنیاں شامل ہیں۔

امریکہ نےآئندہ مالی سال کے دوران مصر کو تقریباً دو بلین ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ کیری نے کہا کہ مصر کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اِس سے کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہوگی۔