جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پیر کو کراچی پہنچے۔ ان کی کراچی آمد کا مقصد کراچی آپریشن پر حکومت سے ناراض ہو کر سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہوجانے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوٴں سے مذاکرات اور انہیں اسمبلی میں واپسی کے لئے رضامند کرنا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن منگل کی صبح 11 بجے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی دفتر نائن زیرو کا دورہ کریں گے۔ ان کا یہ طے شدہ دورہ سیاسی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ سیاسی حلقوں کی جانب سے اس پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن اپنے دو ساتھیوں اکرم درانی اور امین زمان کے ہمراہ کراچی پہنچے ہیں۔ وہ منگل کو متحدہ کے رہنماوٴں ڈاکٹر فاروق ستار اور کنور نوید جمیل سے مذاکرات کرکے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان مذاکرات میں وہ ثالث کا کردار ادا کریں گے۔
حکومت کی جانب سے متحدہ کے ارکان پارلیمنٹ کے استعفے ابھی منظور نہیں ہوئے ہیں۔ سیاسی حلقوں اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حالات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ حکومت استعفے منظور کرنے کا فوری طور پر کوئی ارادہ بھی نہیں رکھتی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے نائن زیرو پر جے یو آئی (ف) کے رہنما کے استقبال کی تیاریاں مکمل ہیں۔ ایم کیو ایم نے انہیں ظہرانے کی بھی دعوت دی ہے۔
جے یو آئی کے رہنما نے کراچی پہنچنے پر میڈیا سے اظہار خیال میں کہا کہ ’ہمیں ملکی استحکام کے ساتھ ساتھ سیاسی استحکام بھی ضروری ہے اسی لئے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے لئے آیا ہوں اگر کامیابی کی امید نہ ہوتی تو کراچی نہ آتا۔ مذاکرات میں جو پیش رفت ہوگی اس سے قوم اور وزیراعظم کو آگاہ کروں گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی کی عوام اب امن و اطمینان محسوس کر رہی ہے اور ایم کیو ایم کو بھی اس کا پوری طرح احساس ہے۔ البتہ، اگر وہ محسوس کر رہی ہے کہ آپریشن اس کے خلاف ہے تو اس پر بات ہونی چاہیئے۔‘