میانمار: رخائن میں ہندوؤں کی اجتماعی قبریں دریافت

فائل

سماجی بہبود، امداد اور بحال کاری کے وزیر نے ’وائس آف امریکہ‘ کی برمی زبان کی سروس کو بتایا کہ پیر کے روز مزید 17 لاشوں کا سراغ ملا ہے، جب کہ ایک ہی روز قبل دو اجتماعی قبریں دریافت ہوئی تھیں

سرکاری اہل کاروں کے مطابق، میانمار کی شورش زدہ ریاستِِ رخائن میں قتل ہونے والے کم از کم 45 ہندؤں کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔

سماجی بہبود، امداد اور بحال کاری کے وزیر، ڈاکٹر ون میات آئے نے ’وائس آف امریکہ‘ کی برمی زبان کی سروس کو بتایا کہ پیر کے روز مزید 17 لاشوں کا سراغ ملا ہے، جب کہ ایک ہی روز قبل دو اجتماعی قبریں دریافت ہوئی تھیں۔

آئے نے بتایا کہ زیادہ تر لاشیں خواتین اور بچوں کی ہیں، جن میں سے بہت سوں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، جب کہ کچھ کے سر تن سے جدا کیے گئے۔

آئے اور پولیس کے سربراہ دونوں نے ہی ’وائس آف امریکہ‘ کی برمی زبان کی سروس کو بتایا کہ اُن کے خیال میں لاشیں 100 ہندؤں کی ہیں، جو لوگ ایک ماہ سے لاپتا تھے۔

فوج نے کہا ہے کہ اتوار کے روز شمالی رخائن میں یے باکوئے نامی گاؤں کے باہر دو مٹی کے گڑھے دریافت ہوئے جن میں سے ہندؤں کی 28 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ اُنھوں نے اِن ہلاکتوں کا ذمے دار روہنگیا ’’انتہا پسند دہشت گردوں‘‘ کو قرار دیا ہے۔

پچیس اگست کو پولیس اور فوج کی چوکیوں پر کیے جانے والے مہلک حملوں کے بعد، میانمار ’اراکان روہنگیا سالویشن آرمی‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے، جس کے نتیجے میں فوج نے سخت کارروائی شروع کی جس کے باعث 400000 سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش بھاگ نکلے، جس سے مظالم اور نسل کشی کے وسیع پیمانے پر دعوے کیے گئے۔