شام: پلمیرہ میں اجتماعی پھانسیاں، داعش نے وڈیو پوسٹ کر دی

ہفتے کے روز سماجی میڈیا پر شائع کی گئی اس وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا ایک سرکردہ ٹولہ ایک گروپ کو لارہا ہے، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ شام کی سرکاری فوجی ہیں جنھیں پلمیرہ کے بدنام قیدخانےسے چھڑا کر تماشاگاہ لایا گیا ہے

داعش کے شدت پسندوں نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں 25 افراد کو پھانسیاں دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جنھیں شام کے شہر پلمیرہ کی تماشا گاہ میں، بظاہر نوجوان جلاد ٹکٹکی پر چڑھا رہے ہیں۔

ہفتے کے روز سماجی میڈیا پر شائع کی گئی اس وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا ایک سرکردہ ٹولہ ایک گروپ کو لارہا ہے، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ شام کی سرکاری فوجی ہیں جنھیں پلمیرہ کے بدنام قیدخانےسے چھڑا کر تماشاگاہ لایا گیا ہے۔

وڈیو کے ’اِسٹلز‘ میں جلادوں کو نوجوان مرد دکھایا گیا ہے، جو صحرا ئی لباس کے ساتھ رومال پہنے ہوئے ہیں۔

داعش نے مئی میں پلمیرہ کے شہر پر قبضہ کیا تھا۔ تب سے، وہ 200 سے زائد پھانسیاں دے چکی ہے۔

ہفتے ہی کے روز، شام کی افواج، جنھیں لبنانی حزب اللہ ملیشیا کے جنگجوؤں کی مدد حاصل ہے، باغیوں کے زیر تسلط پہاڑی مقام پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے بڑا حملہ کیا، جب کہ مخالف جنگجوؤں نےمزاحمت کرتے ہوئے، دارالحکومت دمشق پر توب خانے سے گولے پھینکے۔

حزب اللہ کی تحویل میں کام کرنے والے ’المنار ٹیلی ویژن‘ اسٹیشن نے فٹیج جاری کی ہے جس میں زبادینی سے آسمان سے باتیں کرتے ہوئے شعلے بھڑک اٹھے ہیں۔ یہ علاقہ شام کے دارالحکومت کے شمال مغرب میں لبنان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
المنار نے اطلاع دی ہے کہ حزب اللہ کے جنگجو اور شام کی افواج فضائی حملوں کا سہارا لیتے ہوئے مختلف سمتوں پر حملے کر رہی ہیں، تاکہ زبادینی میں باغیوں کو کمک نہ پہنچ سکے۔

یہ شہر بیروت دمشق شاہراہ کے قریب ہے، جو شام اور لبنان کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس پر قبضے کا حصول شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے لیے حکمت عملی کی ایک بڑی فتح ہوگا۔


زبادینی پر مارچ 2011ء سے باغیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، جب شام کے بحران کا آغاز ہوا۔

اقوام متحدہ کے مطابق، تنازع میں اب تک 220000 سے زائد افراد ہلاک، جب کہ کم از کم پانچ لاکھ زخمی ہوچکے ہیں۔