داعش کے شدت پسندوں نے عراق کے آثار قدیمہ کے مہسور شہر، ہترہ کی دیواروں کو ہتھوڑے مار کر، جب کہ نایاب مجمسوں کو رائفل سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے۔ یہ مناظر شدت پسندوں کی جانب سے سامنے آنے والی ایک وڈیو میں دکھائے گئے ہیں۔
اہل کاروں اور مقامی باشندوں نے بتایا ہے کہ شدت پسندوں نے ہترہ کے یونیسکو کے عالمی ورثے کے مقام کو گذشتہ ماہ مسمار کیا۔ حالانکہ، تباہی کی سطح کے بارے میں صحیح اندازہ نہیں، کیونکہ یہ اب بھی داعش کے زیر تسلط علاقے میں واقع ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے اپنی خبروں میں بتایا ہے کہ وڈیو میں ایک شدت پسند کو خلیج کے واضح لب و لہجے میں عربی بولتے دکھایا گیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ داعش نے اس مقام کو اس بنا پر تباہ کیا، کیونکہ خدا کی جگہ بتوں کی پرستش کی جا رہی تھی۔
یہ وڈیو شدت پسندوں کی ایک ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے، جو خودساختہ طور پر داعش کے زیر استعمال ہے۔
یہ شدت پسند گروہ آثار قدیمہ کے ورثے کو تباہ کرتا رہا ہے، جس کے بارے میں اُس کا کہنا ہے کہ ان سے بتوں کی پرستش ہوتی ہے، جو شرعی قانون کی بنیاد پرست توجیح کے مطابق، ایک غیر شرعی فعل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گروہ نے دیگر کچھ نایاب چیزیں بلیک مارکیٹ میں بیچیں ہیں، جس کا مقصد اس کے ظالمانہ عزائم کے فروغ کے لیے رقوم اکٹھی کرنا ہے۔
یونیسکو کے عالمی ورثے سے متعلق ویب سائٹ ہترہ کے آثار کو یکم اور دوئم صدی عیسوی کے دور کی یادگار بتایا گیا ہے۔