'جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا'

مریم نواز (فائل فوٹو)

جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ وہ جانب دار تھے۔ انہوں نے اپنے کزن اختر راجہ کو سولیسیٹر مقرر کیا جنہوں نے جھوٹی دستاویزات تیار کیں۔

لندن فلیٹس ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے استغاثہ کی جانب سے پوچھے جانے والے 128 میں سے 47 سوالات کے جواب دے دیے ہیں۔

اپنے جوابات میں مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سول ملٹری جھگڑے کا اثر پانامہ کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) پر بھی پڑا۔ جے آئی ٹی کا اخذ کردہ نتیجہ اور رائے غیر مناسب اور غیر متعلقہ ہے جسے ان کے بقول اس رائے کو ان حالات میں اس کیس میں ان کے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا۔

لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ جب سماعت شروع ہوئی تو مریم نواز کو روسٹرم پر بلایا گیا اور بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا۔

عدالت میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوئی جب مریم نواز لکھے بیان میں 'کومہ' اور 'فل اسٹاپ' بھی پڑھنے لگیں جس پر جج محمد بشیر نے مریم نواز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا 'کومہ' نہ پڑھیں۔ مریم نواز نے جواب دیا کہ کہ میرے وکیل نے پڑھنے کو کہا تھا سو میں نے پڑھ دیا۔

اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ مشترکہ تحققاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔ جے آئی ٹی کا اخذ کردہ نتیجہ اور رائے غیر مناسب اور غیر متعلقہ ہے۔ اس رائے کو ان حالات میں اس کیس میں میرے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا۔

مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ 20 اپریل 2017ء کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں میرا اور میرے خاوند کا ذکر نہیں تھا۔ آئین کا آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ جے آئی ٹی کے ارکان کو سپریم کورٹ نے تعینات کیا۔ مگر جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات تھے جو مریم نواز کے بقول جانب دار تھے۔

مریم نواز نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول کا تعلق سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) سے تھا اور وہ میاں اظہر کے حقیقی بھانجے تھے۔ بلال رسول اور ان کا خاندان پاکستان تحریکِ انصاف کا سپورٹر ہے۔

جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ وہ جانب دار تھے۔ انہوں نے اپنے کزن اختر راجہ کو سولیسیٹر مقرر کیا۔ اختر راجہ نے جھوٹی دستاویزات تیار کیں۔

جے آئی ٹی میں ایم آئی اور ائی ایس آئی نمائندوں کی شمولیت سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید اور ایم آئی کے بریگیڈیئر کامران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔ ستر سالہ سول ملٹری جھگڑے کا جے آئی ٹی پر اثر پڑا۔ بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا بھی حصہ تھے۔

مریم نواز نے کہا کہ ڈان لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہوا۔ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے۔ نعمان سعید کو آؤٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔

مریم نواز کے بیان کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ مریم نواز کل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گی۔ ان سے قبل نوازشریف نے 128 سوالات کے جوابات تین روز میں دیے تھے۔