پاکستان کے شمالی مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع مردان میں پولیس نے ایک ناکے پر سائیکل سوار شخص کو رکنے کا اشارہ کیا، لیکن جب وہ نا رکا تو پولیس اہلکاروں نے اُسے مبینہ خودکش بمبار تصور کرتے ہوئے اُس پر فائرنگ کر دی۔
بعد ازاں وہ شخص زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسا۔
اطلاعات کے مطابق الس خان نامی شخص سائیکل پر کپڑے فروخت کرتا تھا اور جمعرات کو جب پولیس نے ایک مقامی عدالت کے باہر قائم ایک چوکی پر اُسے روکا تو اُس شخص نے سائیکل سے اتر کر دوڑ لگا دی۔
مردان پولیس کے ایک عہدیدار ممتاز شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعہ کی تفصیل کچھ یوں بتائی۔
’’پولیس اہلکاروں نے اُسے بار بار رکنے کا اشارہ کیا، وہ حلیے سے مشکوک نظر آ رہا تھا۔۔۔ اس نے دوڑ لگا دی اور اس پر (پولیس اہلکار نے) فائرنگ کر دی جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گیا اور اسے اسپتال میں لے جایا گیا لیکن وہ چل بسا۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کے قبضہ سے کسی قسم کا اسلحہ یا دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا ہے۔
دوسری طرف اس واقعہ کے ایک عینی شاہد اسرار شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’وہ کپڑے فروخت کرنے والاشخص تھا پولیس نے اسے رکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ رکا نہیں اور اس وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی ۔۔۔ وہ سڑک پر لگی ہوئی باڑ میں کی طرف بھاگا لیکن پھر وہ باڑ عبور نا کر سکا اور وہیں گر گیا اور پولیس سے اس پر فائرنگ کر دی۔‘‘
مردان پولیس کے عہدیدار ممتاز شاہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین اس واقعہ پر احتجاج کر رہے اور انہوں نے اس واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
’’ان کے ساتھ مذاکرات شروع ہیں دو تین بار ہم نے اس کے ورثہ کے ساتھ بات کی ہے کہ ہم میرٹ پر (تحقیقات ) کام کریں گے۔ ہماری اس کے ساتھ دشمنی نہیں تھی لیکن سیکورٹی کی صورت حال اور ریڈ زون کی وجہ سے یہ واقعہ ہوا ہے۔‘‘
پاکستان کے مختلف شہروں میں ہونے والے حالیہ مہلک حملوں کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چوکس کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ ہونے والے دہشت گرد حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 120 سے زائد افراد ہلاک ہوئے انمیں سے ایک حملہ صوبہ خبیر پختونخواہ ضلع چارسدہ میں کچہری پر کیا گیا تھا۔