خیبر پختون خواہ کے دوسرے بڑے ضلع مردان کے نواحی علاقوں میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائیاں منگل کو دوسرے روز بھی جاری رہیں۔
مردان کے ضلعی پولیس افسر واقف خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کاٹلنگ، ساول ڈھیر اور رستم کے علاقوں میں پولیس، فوج اور فرنٹیئرکور نے مختلف مقامات پر چوکیاں بنارکھی ہیں اور مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ دو روز کے دوران سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور مشتبہ عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم ازکم آٹھ شدت پسند اور ایک اہلکار ہلاک ہو گیا ہے، تاہم پولیس حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
مشترکہ کارروائیوں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے مختلف قصبوں اور دیہات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو حراست لیا لیکن شناخت کے بعد اُن میں سے بیشتر افراد کو رہاکر دیا گیا ہے۔ اب بھی متعدد افراد سکیورٹی فورسز کی حراست میں جن میں انتہائی مطلوب شدت پسند بھی بتائے جاتے ہیں۔
مردان میں یہ کارروائیاں سوات اسلامک یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور طالبان مخالف دانشور ڈاکٹر محمد فاروق کے قتل میں ملوث شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کے لیے شروع کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق کو رواں ماہ کے اوائل میں نامعلوم افراد نے مردان میں اُن کے کلینک میں ایک ملازم سمیت گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔