چین:100 زندہ سانپ پتلون میں چھپا کر اسمگل کرنے والا شخص گرفتار

بےشک زیادہ تر لوگوںں کو سانپوں سے دیشت ہے، لیکن بہت سے انہیں پالتو سمجھتے ہیں۔ایک فرانسیسی شخص جس کا نام الیکسس ہے، سانپوں کو پالتا ہے۔ 7 دسمبر 2017 کو فرانس میں اپنے گھر پر مکئی کے سانپوں (پینتھروفس گٹاٹس) کے ساتھ کھیل رہا ہے۔

  • چین کی کسٹم اتھارٹی نے ایک شخص کو 100 سے زیادہ زندہ سانپوں کو چین اسمگل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا ہے۔
  • یم خودمختارعلاقے ہانگ کانگ سے آنے والا یہ مسافر مین لینڈ چین کے سرحدی شہر شینزین جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
  • مسافر کی پتلون کی جیبیں چھ کینوس کے ڈراسٹرینگ تھیلوں سے بھری ہوئی تھیں۔
  • "ایک بار کھولنے کے بعد، ہر بیگ میں ہر قسم کی شکل، سائز اور رنگ کے زندہ سانپ پائے گئے۔"کسٹمز

چین کی کسٹم اتھارٹی کے مطابق، ایک شخص 100 سے زیادہ زندہ سانپوں کو اپنی پتلون میں چھپاکر مین لینڈ چین اسمگل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔

چینی کسٹمز نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا کہ نیم خودمختار علاقے ہانگ کانگ سے آنے والے ایک مسافر کو کسٹم عہدہ داروں نے اس وقت روک دیا جب وہ مین لینڈ چین کے سرحدی شہر شینزین جانے کی کوشش کر رہا تھا۔

بیان میں کہا گیاہے، "جانچ پڑتال کے بعد، کسٹم افسران کو پتہ چلا کہ مسافر نے جو پتلون پہنی ہوئی تھی، اس کی جیبیں چھ کینوس کے ڈرااسٹرنگ تھیلوں سے بھری ہوئی تھیں اور انہیں ٹیپ سے بند کر دیا گیا تھا۔"

اس نے مزید کہا، "ایک بار کھولنے کے بعد، ہر بیگ میں ہر قسم کی شکل، سائز اور رنگ کے زندہ سانپ پائے گئے۔"

Your browser doesn’t support HTML5

کھانے کے ٹھیلے پر کوبرا سانپ

بیان میں کہا گیا ہے کہ افسران نے 104 اسکیل والےسانپوں کو پکڑا ہے، جن میں دودھ کے سانپ اور مکئی کے سانپ بھی شامل تھے، جن میں سے اکثر غیر مقامی نسلوں سے تعلق رکھتے تھے۔

اس بیان کے ایک ساتھ والی ویڈیو میں دو بارڈر ایجنٹوں کو شفاف پلاسٹک کے تھیلوں میں جھانکتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو سرخ، گلابی اور سفید سانپوں سے بھرے ہوئے ہیں۔

چین دنیا میں جانوروں کی اسمگلنگ کے سب سے بڑے مراکز میں سے ایک ہے، لیکن حکام نے حالیہ برسوں میں اس غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

فلوریڈا میں سانپ پکڑنے کا مقابلہ

ملک کے بائیو سیکیورٹی اور بیماریوں پر کنٹرول کے قوانین لوگوں کو اجازت کے بغیر غیر مقامی نسلوں کو چین لانے کی ممانعت کرتے ہیں۔

کسٹم اتھارٹی نے اس شخص کی سزا کی وضاحت کیے بغیر کہا، "جو لوگ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ قانون کے مطابق ذمہ دار ہوں گے۔"

یہ رپورٹ اے ایف پی کے مواد پر مبنی ہے۔