ہاکی انڈیا لیگ: پاکستانی کھلاڑیوں کو وطن واپس آنے کے احکامات

فائل

’ہاکی انڈیا لیگ‘ میں نو پاکستانی ہاکی کھلاڑیوں پلیرز کو بھارتی انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے احتجاج پر کھیلنے سے روک دیا گیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سیکٹر میں حالیہ فائرنگ کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بظاہر کشیدگی اور سرد مہری پیدا ہوگئی ہے۔ اس سرد مہری کا پہلا اثر اُس وقت سامنے آیا جب بھارتی ہاکی لیگ کھیلنے کے لیے بھارت جانے والے نو پاکستانی ہاکی پلیرز کو بھارتی انتہا پسند تنظیم ’شیو سینا‘ کے احتجاج پر کھیلنے سے روک دیا گیا۔

خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق، 9 پاکستانی کھلاڑی مختلف ٹیموں کی نمائندگی کرنے بھارت گئے تھے، لیکن گذشتہ ہفتے کشمیر سیکٹر میں فائرنگ کے تبادلہ اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد ’شیو سینا‘ نے پاکستانی ہاکی کھلاڑیوں کے خلاف اس وقت احتجاج کیا جب وہ ایک پریکٹس میچ کھیلنے میدان میں اترے اور احتجاج کے بعد انھیں پولیس کی حفاظت میں میدان سے منتقل کرنا پڑا۔

بھارتی ہاکی کی گورننگ باڈی نےاعلان کیا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر پاکستانی کھلاڑی واپس جا سکتے ہیں۔ تاہم، اُنہیں پورا معاوضہ دیا جائے گا۔

بھارتی ’آئی پی ایل‘ کے طرز پر ’ہاکی انڈیا لیگ‘ میں شامل پانچ ٹیموں میں سے ان نو کھلاڑیوں کو چار ٹیموں نے 16 دسمبر کو دلی میں ہونے والی نیلامی کے دوران خریدا تھا۔

اِن کھلاڑیوں میں رضوان سینیئر، سعید کاشف شاہ، رضوان جونیئر، شفقت رسول، محمد عرفان، محمود توثیق، محمود رشید، فریداحمد اور عمران بٹ شامل ہیں۔


پاکستان ہاکی فیڈریشن نے بھی اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو واپس آنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

دوسری جانب، بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے بھی منگل کے روز ایک فوجی تقریب کے موقع پر یہ بیان دیا کہ اب پاکستان سے پہلے جیسے تعلقات نہیں رہ سکتے۔