شکاگو میں قائم فلاحی اداروں کا نیٹ ورک لائنز کلبز انٹر نیشنل ایک سو ایک سال سے دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں فلاحی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے ۔ فلاحی اداروں کے دنیا بھر کے اس سب سے بڑے نیٹ ورک کے پاکستان سمیت دنیا بھرکے 212 ملکوں میں تقریباً 46 ہزار کلب اور لگ بھگ ساڑھے چودہ لاکھ سے زیادہ ارکان موجود ہیں۔
گزشتہ دنوں لائنز کلبز انٹر نیشنل کا ایک سو ایک واں سالانہ کنونشن لاس ویگاس میں منعقد ہوا جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے لائنز کلب کے تقریباً بیس ہزار ارکان شریک ہوئے۔ اس کنونشن میں شرکت کرنے والے کچھ پاکستانی لائنز کلب کے ممتاز اراکین نے وائس آف امریکہ کے پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں شرکت کی اور اس کنونشن اور اپنے لائنز کلبوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
23 سال سے لائنز کلب سے وابستہ اور لاہور لائنز کلب کے چارٹر رکن آفتاب احمدجدران نے لائنز کلبز انٹر نیشنل کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ لائنز پانچ لفظو ں،لبرٹی ، انٹیلی جینس ، آور ، نیشنز اور سیفٹی کا مخفف ہے، اور لائنز کلب جو1917 میں غریبوں کی مدد کے لئے شکاگو میں قائم ہوا تھا، 1920 میں ایک نیشنل کلب بن گیا اور 1925 میں جب ہیلن کیلر اس کے سالانہ کنونشن میں چیف گیسٹ کے طور پر شریک ہوئیں تو انہوں نے اس ادارے کو نابینا پن کے علاج کے لیے مخصوص کرنے کی نئی جہت دی جس کے بعد نابینا پن کے شکار غریب افراد کے لیے مفت علاج کی فراہمی اس ادارے کا خاصہ بن گئی اور اس وقت دنیا بھر میں آنکھوں کے غریب مریضوں کے لیے مفت علاج کا پچاس فیصد کام لائنز کلبز کے تحت ہو رہا ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید شعبے شامل ہوتے گئے اور اس وقت یہ، وژن،ذیابیطس، بچوں کے کینسر ،ماحولیات ، اور بھوک سے بچاؤ کے شعبوں میں کام کر ر ہا ہے۔
آفتاب جدران نے کہا کہ گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی دنیا بھر سے لائنز کلب کے لگ بھگ بیس ہزار سے زیادہ ارکان اس پانچ روزہ کنونشن میں شریک ہوئے، اس کے مختلف سیشنز ا ور سیمینارز سے استفادہ کیا اور اس کی نیشنز پریڈ ریلی میں اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس ادارے کی پہلی انٹر نیشنل خاتون ڈائریکٹر پاکستان کی سابق سینیٹر نیلو فر بختیار تھیں لیکن اس سال کے کنونشن میں ایسا پہلی بار ہوا کہ کوئی خاتون اس کی نیشنل صدر منتخب ہوئیں۔
پاکستان کے لیے اس کنونشن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے آفتاب احمدجدران نے کہا کہ لائنز کلب نے دنیا کو سات انتظامی بلاکس میں تقسیم کیا ہے جس میں سے ایک میں، جسے اسامی کہا جاتا ہے ، انڈیا ساؤتھ ایشیا ، افریقہ مڈل ایسٹ اور افریقہ کے 56 ملکوں کا ایک بلاک ہے۔ اس بلاک کے لیے کنونشن میں چار نیشنل ڈائریکٹرز کا انتخاب ہوا جن میں پہلی بار فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی محمد ادریس بھی منتخب ہوئے۔
آفتاب جدران نے بتا یا کہ پاکستان کے لیے دوسرا اعزاز وہ تھا جو انہیں حاصل ہوا۔ اس کنونشن میں انہیں اسامی ایریے کے لئے اور دنیا بھر کے لیے لیو لائنزجو لائنز کلبز کایوتھ ونگ ہے ، اس کے” لیو بیچلزفار لیو پروگرام” کی ایڈوائزری کونسل میں دو سال کےلئے ایک پینلسٹ کے طور پر چنا گیا جو کسی بھی پاکستانی کے لیے پہلا اعزاز ہے۔
ادارے کے انتظامی ڈھانچے پر بات کرتے ہوئے جدران نے بتایا کہ لائنز کلبز انٹر نیشنل کے ساڑھے ساتھ سو ڈسٹرکٹ گورنرز 32 انٹر نیشنل ڈائریکٹرز اور اسامی ایرئے کے چار نیشنل ڈائریکٹرز ہوتے ہیں۔
چولستان لائنز کلب بہاولپورکے فاؤنڈرز فاروق احمد خان اور رضیہ ملک نے کہا کہ اس کنونشن میں انہیں دنیا بھر سے آئے ہوئے لائنز سے ملنے کا موقع ملا جن سے انہیں فلاحی کاموں کے نئے نئےآئیڈیاز ملے، جن پر وہ پاکستان واپس جا کر اپنے کلب کے ذریعے عمل درآمد کی کوشش کریں گے۔
فاروق ملک نےکہا اس کنونشن میں شرکت کے موقع پر انہیں چولستان لائنز کلب بہاولپو ر کی جانب سے مختلف شعبوں کے ممتاز پاکستانی امریکیوں کو ایوارڈ دینے کی تقریب کے انعقاد کا بھی موقع ملا۔
اسلام آباد اسمائل لائنز کلب کے عرفان صابر، جنہوں نے کنونشن کی نیشنز پریڈ میں پاکستانی لائنز کلبز کے گروپ کی ریلی میں پرچم تھام کر شریک ہونے کا موقع ملا کہا کہ اس کنونشن میں شرکت کے بعد ان میں لائنز کلبز کے موٹو ، وی سرو” کے تحت اس جذبے نے مزید تقویت حاصل کی کہ وہ پاکستان واپس جا کر بھر پور طریقے سے دکھی انسانیت کی خدمت کریں گے۔