جمعے کے روز افریقی یونین (اے یو) کے نمائندوں کا ایتھیوپیا میں ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے جِس میں لیبیا کے اپوزیشن اتحاد کو ملک کی نئی حکومت کے طور پر تسلیم کیے جانے پر غور کیا جائے گا۔
50ارکان پر مشتمل بلاک نے اب تک عبوری قومی کونسل کو تسلیم کرنے سے احتراز کیا ہے۔ تاہم، افریقی یونین کمیشن کے چیرمین ژاں پنگ نے جمعے کے روز کہا کہ پچھلے چند روز سے لیبیا کے واقعات ایک فیصلہ کُن سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
اُنھوں نے توجہ دلائی کہ عبوری کونسل طرابلس میں داخل ہو چکی ہے اور کنڑول سنبھال چکی ہے۔
دریں اثنا، عبوری قومی کونسل کے لیڈر محمود جبریل نے کہا کہ اُن کا گروپ تب ہی کامیاب ہوگا جب بین الاقوامی برادری معمر قذافی کے دور میں منجمد کیے گئے اثاثے بحال کر دے گی۔
جمعے کو اُنھوں نے کہا کہ سول سروس کی خدمات انجام دینے والوں کو تنخواہ دینے اور خدمات جاری رکھنے کے لیے اپوزیشن کو رقوم درکار ہیں۔
ساتھ ہی، فرانس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان برنارڈ ولیرو نے جمعے کو کہا کہ اُن کا ملک چاہتا ہے کہ مسٹر قذافی کے اثاثوں کو لیبیا کے عوام میں تقسیم کیا جائے۔ فرانس پہلی عالمی طاقت تھی جس نے عبوری قومی کونسل کو تسلیم کیا ۔
جمعرات کو امریکہ نے کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور امداد کی فوری ضروریات کے پیش نظر امریکہ چاہتا ہے کہ لیبیا کی اپوزیشن کو 1.5بلین ڈالر کے منجمد لیبیائی اثاثے جاری کردیے جائیں۔