ٹیلی ویژن چینل ’بول‘ کے سربراہ، فیصل عزیز نے کہا ہے کہ پیمرا نے محض ایک حکم نامے کے تحت اُن کے ادارے کی نشریات کا لائسنس منسوخ کر دیا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، ناہی ہماری کوئی دلیل سنی گئی؛ یہاں تک کہ ’بول‘ نے عدالت سے جو حکم امتناعی لیا تھا، اُس کا بھی کوئی پاس نہیں رکھا گیا‘‘۔
پاکستان میں ’اگزیکٹ‘ کے مقدمے میں استغاثہ کے وکیل، شہاب اوستو نے کہا ہے کہ کسی کا لائنس منسوخ کرنے سے پہلے عموماً عدالت کی جانب سے نوٹس دیا جاتا ہے۔ لیکن، بقول اُن کے، ’’اِس مرتبہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے محض ایک حکم نامے کے ذریعے’بول‘ کی نشریات بند کر دی ہیں‘‘۔
وکیل نے بتایا ہے کہ جب تک وہ اس کیس کی پیروی کرتے رہے، شعیب شیخ کو ضمانت نہیں ملی۔
شعیب احمد شیخ کا ادارہ ’اگزیکٹ‘، امریکہ کے محکمہٴ انصاف کے زیر تفتیش رہا ہے۔ دسمبر 2016ء میں نیو یارک کی ایک عدالت نے ادارے کے معاون نائب صدر، عمیر حامد اور اُن کے ساتھیوں پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ مبینہ طور پر، ادارے نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کینیڈا میں جعلی ڈگریاں بیچ کر 14 کروڑ ڈالر کی دولت اکٹھی کی تھی۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5