نسان کے سابق سربراہ کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ریڈ وارنٹ لبنان کے حوالے

فائل

غصن کو اُس وقت بین الاقوامی مفرور قرار دیا گیا جب منگل کے روز انھوں نے انکشاف کیا کہ وہ لبنان پہنچ چکے ہیں، تاکہ، بقول ان کے، جاپان کے ''دھاندلی زدہ'' نظام انصاف سے بچ سکیں، جہاں ان کے خلاف مبینہ مالی جرائم پر الزامات عائد ہیں۔

انٹرپول کی جانب سے نسان کمپنی کے سابق سربراہ کارلوس غصن کے وارنٹ گرفتاری جمعرات کو لبنان کے حوالے کر دیے گئے ، جبکہ ترکی نے جاپان سے استنبول کے راستے روپوش ہونے کی کارروائی کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

غصن کو اُس وقت بین الاقوامی مفرور قرار دیا گیا جب منگل کے روز انھوں نے انکشاف کیا کہ وہ لبنان پہنچ چکے ہیں تاکہ، بقول ان کے، جاپان کے ''دھاندلی زدہ'' نظام انصاف سے بچ سکیں، جہاں ان کے خلاف مبینہ مالی جرائم پر الزامات عائد ہیں۔

غصن کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ مقدمے میں تاخیر اور اپنی بیوی سے رابطہ کرنے پر عائد سخت پابندی کے نتیجے میں وہ مجبور ہوئے کہ اپنی نجی سیکیورٹی کمپنی کو استعمال کرتے ہوئے اپنے نجی جیٹ طیارے میں جاپان سے فرار ہو جائیں۔

انٹرپول کا 'ریڈ نوٹس' لبنان کی داخلی سیکورٹی فورس کے حوالے کیا گیا ہے، جس میں حکام پر زور دیا گیا ہے کہ اس اشتہاری فرد کو گرفتار کریں۔ لبنان کے عدالتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ یہ حکم نامہ ابھی لبنان کی عدلیہ کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔

لبنان کی سیکیورٹی کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ ابھی یہ بات واضح نہیں کہ آیا وارنٹ ملنے کے بعد غصن کو جرح کے لیے طلب کیا جائے گا۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ لبنان اپنے شہریوں کو غیر ملکی ریاستوں کو ملک بدر نہیں کیا کرتا۔

عدلیہ کے ذرائع کے مطابق ماضی کے مقدمات میں جن میں ملک کے اندر مقیم لبنانی شہریوں کے بارے میں ریڈ نوٹس موصول ہوئے، مشتبہ افراد کو حراست میں نہیں لیا گیا لیکن ان کے پاسپورٹ ضبط کیے گئے اور ضمانت فراہم کی گئی۔

غصن کو فرانسیسی، لبنانی اور برازیلی شہریت حاصل ہے۔ ان کے لبنان سے قریبی تعلقات ہیں جہاں ان کا بچپن گزرا، جہاں ان کی سرمایہ کاری میں ایک بینک، جائیداد کا کاروبار اور انگور کے باغ شامل ہیں۔

جمعرات کو ترک پولیس نے سات افراد کو زیر حراست لیا جن میں چار پائلٹ بھی شامل ہیں۔ پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ پولیس اس بات کی چھان بین کر رہی ہے کہ غصن کس طرح ملک میں داخل ہوا اور باہر چلا گیا۔

انھوں نے کہا کہ دیگر افراد جنھیں زیر حراست لیا گیا ہے ان میں ایئرپورٹ کے عملے کے دو افراد اور کارگو کا ایک کارکن شامل ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ساتوں افراد کو جمعرات ہی کے روز پیشی کے لیے عدالت کے روبرو لایا جائے گا۔

فلائیٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ غصن دو مختلف طیاروں کے ذریعے استنبول آیا اور پھر لبنان بھاگ نکلا۔