|
اقوام متحدہ کی امن فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ لبنانی فورسز کی دوبارہ تعیناتی، حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری جھڑپوں کے کسی بھی حل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ان جھڑپوں کا آغاز ایک سال سے زیادہ عرصہ پہلے اسرائیل پر حماس کے جنگجوؤں کے اچانک اور بڑے حملے کے بعد ہوا تھا۔ حماس کی اس کارروائی نے غزہ میں ایک بڑی اور مہلک جنگ کو جنم دیا جس میں ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی امن فوج کے دستے لبنان کے جنوبی حصے میں تعینات ہیں۔
اپنے تین روزہ دورے کے اختتام پر بیروت میں ایک بریفنگ کے دوران امن سے متعلق کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جین پیئر لاکرویکس نے صحافیوں کو بتایا کہ کسی بھی پائیدار حل کے لیے لبنانی مسلح افواج کی دوبارہ تعیناتی مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
SEE ALSO: لبنانی شہر بعلبیک پراسرائیلی حملے،40 افراد ہلاکگزشتہ ماہ اے ایف پی کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا تھا کہ ان کا ملک جنوب میں اپنی فوج کی موجودگی کو ساڑھے چار ہزار سے بڑھا کر کم از کم ساڑھے گیارہ ہزار تک لے جانے کے لیے تیار ہے۔
لاکرویکس نے کہا کہ اقوام متحدہ لبنانی حکام کے بھرتیوں اور تربیت میں اضافے کے پروگراموں کے ساتھ پیش رفت کرنے اور لبنان کی مسلح افواج کی تیاری کی سطح کو بلند کرنے کے عزم کو سراہتا ہے۔
لبنان کو اسرائیل سے الگ کرنے والی بلیو لائن کی نگرانی کا آغاز 1978 میں کیا گیاتھا جس میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے، جسے یو این آئی ایف آئی ایل کہا جاتا ہے، 9،300 سے زیادہ فوجی لبنان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جو حزب اللہ اسرائیل کی لڑائیوں کے دوران حملوں کی زد میں آئے۔
SEE ALSO: لبنان: حزب اللہ سے جھڑپوں میں اسرائیل کے مزید 6 فوجی ہلاکلاکرویکس کا کہنا ہے کہ یواین آئی ایف آئی ایل کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار داد نمبر 1701 کے نفاذ سے جنگ کا خاتمہ اور فریقین کی مذاکرات کی میز پر واپسی ہو گی۔
سن 2006 میں منظور ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے نتیجے میں اسرائیل حزب اللہ جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے جنوب میں لبنانی اور امن دستوں کی تعیناتی واحد فورس کے طور پر ہونی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قرار داد 1701 کے مکمل نفاذ کے لیے تمام فریقوں کی جانب سے اس کی تعمیل ضروری ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل اور لبنان اقوامِ متحدہ کی قرارداد پر پیش رفت کر رہے ہیں: بلنکنلاکرویکس نے وزیر اعظم میقاتی، پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری اور آرمی چیف جوزف عون سمیت لبنان کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی۔
انہوں نے اسرائیلی سرحد کے قریب ناقورہ میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے جنوبی لبنان کے ہیڈ کوارٹر کا بھی دورہ کیا۔
اس ماہ کے شروع میں لاکرویکس نے کہا تھا کہ خود پر ہونے والے حملوں اور اسرائیلیوں کی جانب سے انخلا کے مطالبوں کے باوجود امن فوج اپنی موجودگی برقرار رکھے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امن فوج کے جانے سے ان کی چوکیوں پر قبضے ہو جائیں گے۔
SEE ALSO: اسرائیل کا حزب اللہ کے 300 اہداف پر حملہ، امریکہ کا جنگ کے خاتمے کا مطالبہگزشہ ماہ امن فوج کے ایک ترجمان نے بتایا تھا کہ امن فوج نے اکتوبر میں 30 سے زیادہ ایسے واقعات ریکارڈ کیے جن کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچا اور امن فوج کے ارکان زخمی ہوئے، جن میں سے تقریباً 20 امن فوجی اسرائیلی فائرنگ کا ہدف بنے۔
23 ستمبر کے بعد سے اسرائیل نے لبنان میں اپنے اہداف پر بمباری بڑھا دی ہے اور اس کی زمینی فوج نے بھی پیش قدمی کی ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہےکہ گزشتہ سال جھڑپیں شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں 3380 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)