مشتعل وکلا کا لاہور کے اسپتال پر دھاوا، طبی عملے اور وزیر پر تشدد

پولیس نے وکلا کو حراست میں لینا شروع کر دیا۔ (فائل فوٹو)

لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا نے شدید ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی جب کہ مشتعل وکلا نے اسپتال کے عملے اور صوبائی وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

وکلا کی بڑی تعداد بدھ کو انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچی جہاں انہوں نے گاڑیوں کے شیشے اور گملے توڑنے کے علاوہ املاک کو نقصان پہنچایا۔

وکلا نے اسپتال کے اندرونی احاطے میں پہنچنے کے بعد ڈاکٹروں کے ساتھ بدتمیزی کی اور بعض ڈاکٹروں پر تشدد بھی کیا۔ وکلا کی ہنگامہ آرائی کے بعد اسپتال میں زیرِ علاج مریضوں کو باہر نکال دیا گیا جب کہ ڈاکٹروں نے بھی اپنا کام چھوڑ دیا۔

وکلا انتہائی نگہداہشت کے یونٹ میں بھی داخل ہوئے جس کی وجہ سے وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔ وکلا کی ہنگامہ آرائی کے بعد آئی سی یو میں زیر علاج مریضوں کی اموات کی بھی اطلاعات ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

حملے میں ملوث تمام وکلا کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی: فیاض چوہان

وکلا کے ہجوم اور اسپتال عملے کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری اسپتال پہنچی تو اس موقع پر مشتعل وکلا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس کی ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔

پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا اور بعض وکیلوں کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔

صوبائی وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان وکلا سے مذاکرات کے لیے اسپتال پہنچے تو وکلا کو مشتعل دیکھ کر انہوں نے واپس جانے کی کوشش کی۔ اسی اثنا میں چند وکلا نے اُنہیں عقب سے زد و کوب کیا اور ان کے بال بھی کھینچے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'یہ انڈیا کے وکیل ہیں، پاکستان کے نہیں'

واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم

وزیرِ اعظم عمران خان نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے اس میں ملوث وکلا کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی پولیس حکام سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزیرِ قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن شامل ہوں گے۔

تحقیقاتی کمیٹی وکلا کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کی انکوائری کر کے ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا کا تعین کرے گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

'تمہیں بتا کر جا رہے ہیں کہ ہم سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں'

وکلا اور ڈاکٹرز کا تنازع تھا کیا؟

وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان چند روز قبل پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ادویات کی فراہمی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا۔ بعدازاں پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے فریقین کے درمیان صلح کرا دی تھی۔

البتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی تھی۔ جس میں اسپتال کے احاطے میں موجود ایک ڈاکٹر دیگر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ واقعے کی تفصیلات بتا رہا ہے۔

اس دوران یہ ڈاکٹر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ یہ وکلا اسپتال میں دوبارہ داخل ہونے کی ہمت نہیں کر سکتے۔ ویڈیو میں ڈاکٹر کو وکلا کی نقلیں اتارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

پنجاب گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین سلمان حبیب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آج وکلا نے ڈاکٹرز اور نرسوں کے سر پھاڑے اور انہیں گالیاں دیں۔