امریکی پولیس ابھی تک اس بارے میں کوئی شواہد متعین نہیں کر سکی ہے کہ لاس ویگاس میں فائرنگ کرنے وال سٹیفن پیڈک نے وہ اندھا دھند فائرنگ کیوں کی جس میں کم از کم 59 لوگ ہلاک اور لگ بھگ 600 زخمی ہوئے ۔
مشتبہ شخص کے بھائی نے کہا ہے کہ اس کا خاندان بھی اسی طرح صدمے کی حالت میں ہے جیسا کہ ہر کوئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی رات کی اس فائرنگ کو قطعی طور پر ایک شرانگیز کارروائی قرار دیا ہے ۔ وہ بدھ کے روز لاس ویگاس کا دورہ کریں گے۔
فائرنگ کرنے والے اس شخص نے اپنے ہوٹل کے کمرے کی کھڑکی میں ایک سورا خ کیا اورپرہجوم کنسرٹ پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شروع میں جب انہوں نے گولیاں چلنے کی آواز سنی تو انہوں نے سوچا کہ شاید وہ آتش بازی کی آوازیں ہیں۔ لیکن جب انہیں پتا چلا کہ وہ فائرنگ تھی تو لوگوں میں افرا تفری پھیل گئی۔
ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ کچھ لوگ گر رہے تھے، کچھ چیخ رہے تھے، کچھ چلا رہے تھے اور بھاگ رہے تھے، ہم بھاگتے چلے گئے۔ اور مجھے ابھی تک یقین نہیں ہوا تھا کہ وہ واقعی گولیاں تھیں۔لوگوں نے ہمارے ارد گرد گرنا شروع کر دیا۔
لاس ویگاس میں فائرنگ کا یہ واقعہ امریکہ کی حالیہ تاریخ میں کسی ایک مسلح شخص کے ہاتھوں وسیع پیمانے کی فائرنگ کا بد ترین واقعہ ہے۔
پیر کی سہ پہر صدر ٹرمپ ان کی اہلیہ اور، نائب صدر مائک پنس اور ان کی اہلیہ نے متاثرین کے احترام میں وائٹ ہاؤس کے جنوبی لان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
صدر نے امریکی پرچم کو سرنگوں رکھنےکا حکم دیا۔
ہلاک ہونے والوں میں ڈیوٹی سے آف ایک أفسر بھی شامل تھا جو لوگوں کو جان بچا کر بھاگنے یا کوئی پناہ گاہ تلاش کرنے میں مدد کر رہا تھا۔
اس واقعے کے بعد لوگ زخمیوں کو خون کے عطیات دینے کے لیے قطاروں میں کھڑے ہوئے ۔ وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سارا ہکابی نے لاس ویگاس کے حملے پر امریکی لوگوں کے رد عمل کو سراہا۔
ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے نفرت کی ایک گھناؤنی کارروائی کے دوران محبت کے جس جذبے کا اظہار کیا، ان کی یاد کبھی ماند نہیں پڑے گی ۔ ان کی مثال ہمیشہ یہ یاد دلائے گی کہ امریکی جذبے کو کبھی نہیں کچلا جا سکتا نہیں اور ایسا کبھی نہیں ہو گا۔
داعش نے اپنی خبر رساں ایجنسی کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور نے حال ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔ لیکن تفتیش کاروں کو کسی بھی قسم کے گروپ سے مشتبہ شخص کے کسی بھی قسم کے رابطے کا پتا نہیں ملا ہے۔