|
روس نے یورپی یونین کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں اپنے دفاع کو مضبوط بنانے پر اتفاق رائے ہونے کے بعد بلاک کے رہنماؤں کی جانب سے جارحانہ بیان بازی کی مذمت کی ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے نوٹ کیا ، ’’وہ (یورپی یونین )عسکریت پسندی کے موضوع پر فعال طور پر گفتگو کررہا ہے اور’’ روس کو اہم دشمن قرار دے رہا ہے۔
‘‘ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ روس یورپی یونین پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔
پیسکوف نے کوئی وضاحت کیے بغیر کہا، ’یہ امکانی طور پر ہمارے لیے گہری تشویش کا باعث ہو سکتا ہے ، جو ایک ایسی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے جہاں ،’’ مناسب جوابی اقدامات کرنے کی ضرورت پیدا ہوجاتی ہے‘‘۔
SEE ALSO: یورپی یونین کے ایمرجینسی اجلاس میں یوکرین کے دفاع کی حمایت کا اظہارماسکو کے ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین کی محاذ آرائی پر مبنی بیان بازی اور بلاک کا تصادم پر مبنی تجزیہ روس اور یوکرین کے تین سالہ تنازعہ کے کسی پر امن تصفیے کی کوشش کے موڈ سے انحراف ہے ۔
جمعرات کو ٹرمپ کی جانب سے جوہری تخفیف اسلحہ میں روس کو شامل کرنے کے مطالبات کے بعد، کریملن نے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، لیکن ایسی کسی بھی بات چیت میں یورپی جوہری ذخیرے کو دلچسپی کا ایک موضوع ہونا چاہیے ۔
پیسکوف نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں کے اپنی قوم سے خطاب میں پیش کی گئی اس تجویز کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ فرانس اپنے پڑوسی ملکوں کی سیکوریٹی کی ضمانت کے لیے اپنے جوہری تحفظ کو توسیع دے سکت ہے ۔
فرانس کے صدر نے مزید کہا، "میں اس بات پر بھروسہ کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا ہو گا۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہمیں اس (صورت حال) کے لیے تیار رہنا چاہیے۔"
انہوں نے کہ تھا ا کہ روس پورے یورپ کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ماسکو نے فرانسیسی صدر کے ریمارکس پر تنقید کی تھی۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔