خیبر پختونخوا: اساتذہ کو ہتھیار لانے کی اجازت دینے کا فیصلہ

فائل

صوبائی وزیرِ اطلاعات نے صحافیوں کو بتایا کہ صوبے میں 65 ہزار پولیس اہلکار موجود ہیں جو تمام اسکولوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبے کے تمام تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو اسلحہ ساتھ لانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی دہشت گرد حملے کی صورت میں وہ حملہ آوروں کا مقابلہ کرسکیں۔

صوبے کے وزیرِ اطلاعات مشتاق احمد غنی کے مطابق یہ فیصلہ وزیرِاعلیٰ پرویز خٹک کی صدارت میں منگل کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جس میں صوبے کے تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعد صوبائی وزیرِاطلاعات نے صحافیوں کو بتایا کہ کابینہ نے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو اپنے لائسنس یافتہ ہتھیار ساتھ رکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ تعلیمی ادارے پر کسی دہشت گرد حملے کی صورت میں وہ حملہ آوروں کے خلاف کچھ دیر مزاحمت کرسکیں تاکہ اس عرصے کے دوران سکیورٹی اداروں کے اہلکار وہاں پہنچ جائیں۔

مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ صوبے کے تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے مطابق حفاظتی انتظامات مکمل کرنے تک تدریسی سرگرمیوں کا آغاز نہ کریں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اپنی رہنما ہدایات میں تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے، محافظوں کی تعیناتی اور بیرونی دیواروں پر خاردار تاریں لگانے کی تاکید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو تعلیمی ادارے ان ہدایات پر عمل درآمد کے بغیر کھلیں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

صوبائی وزیرِ اطلاعات نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت صوبے میں 65 ہزار پولیس اہلکار موجود ہیں جو معمول کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ صوبے کے تمام اسکولوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نفری کی کمی کے باعث صوبائی حکومت نے تعلیمی اداروں کو سکیورٹی فورسز کے ریٹائرڈ اہلکاروں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے 'آرمی پبلک اسکول' پر دہشت گردوں کے حملے میں 140 سے زائد طلبہ اور اساتذہ ہلاک ہوگئے تھے۔

حملے کے بعد حکومت نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں موسمِ سرما کی تعطیلات میں اضافہ کردیا تھا تاکہ اس دوران ان کی سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنائے جاسکیں۔

خیبرپختونخوا اور ملک کے دیگر حصوں میں موسمِ سرما کی تعطیلات کے بعد بیشتر تعلیمی ادارے پیر سے دوبارہ کھل گئے ہیں۔