خیبر پختونخوا میں 51 کروڑ 30 لاکھ روپے کی لاگت سے اقلیتوں کے لیے 109 منصوبوں کی منظوری

فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کی حکومت نے مختلف اضلاع میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تعمیر و مرمت، بحالی، رہائشی کالونیوں کی تعمیر اور بہبود کے دیگر 109 منصوبوں کے لیے 51 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔

ان منصوبوں میں سب سے زیادہ 19 پشاور میں ہیں جن میں ستمبر 2013 میں دہشت گردی کے واقعے میں متاثر ہونے والے چرچ کی بحالی بھی شامل ہے۔

سترہ منصوبوں کی تعمیر دور افتادہ پہاڑی ضلعے چترال میں ہو گی جس میں مذہبی اقلیت کیلاش برادری کے فلاح و بہبود پر سب سے زیادہ توجہ دی جائے گی۔

تعمیراتی منصوبوں کی منظوری خیبر پختونخوا حکومت کی صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دی ہے۔

سرکاری اعلان کے مطابق پشاور میں سینٹ مائیکل کیتھولک چرچ کی بحالی اور سکھوں کی عبادت گاہ بابا سنگھ گورودوارے کی تعمیر کے لیے دو دو کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح پشاور ہی میں ہندو برادری کی عبادت گاہ درگو مندر کی تعمیر کے لیے 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبے کے سیکریٹری اوقاف و مذہبی امور خیام حسن خان کے مطابق پشاور میں مقیم اقلیتوں کے 15 دیگر منصوبوں کے لیے اور چار کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

چترال میں کیلاش برادری کی فلاح و بہبود اور ترقی کے علاوہ شہر میں مسیحی برادری کے لیے ایک رہائشی منصوبے کی بھی منظوری دی گئی ہے جس کے لیے 90 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

چترال کی وادیٴ کیلاش کے علاقے ریمبور کے گاؤں بٹاٹ میں کیلاش غیر مسلم برادری کے روایتی رقص کے لیے ایک ہال کی، جسے ’جٹاکان‘ کہتے ہیں، تعمیر کے لیے دو کروڑ روپے اس ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

'جب ساتھ ہی رہنا ہے تو امن و سلامتی سے کیوں نہ رہیں؟'

بمبوریت کے گاؤں برن میں کیلاش برادری کے روایتی میلوں اور دیگر تقریبات کے لیے اس ترقیاتی منصوبے میں چھ کنال اراضی کی خریداری کے لیے بھی رقم رکھی گئی۔

چترال ہی کی وادیٴ کیلاش کے تینوں علاقوں میں فلاح و بہبود کے 14 منصوبوں کے لیے چار کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح ایبٹ آباد کے نو منصوبوں کے لیے تین کروڑ 50 لاکھ، ہری پور کے چھ منصوبوں کے لیے دو کروڑ 70 لاکھ، بنوں کے چھ منصوبوں کے لیے دو کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ سوات میں سکھ برادری کے لیے ایک کمیونٹی مرکز کی تعمیر کے لیے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے جب کہ قبرستان کے لیے 80 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ رسالپور میں والمک مندر کے لیے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

مسیحی برادری کے رہنما اگسٹن جیکب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مسیحی قبرستان کے لیے صوبائی حکومت کے فراہم کردہ اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر سال فنڈ رکھ دیتی ہے۔ البتہ 2018 میں جب سے پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں حکومت آئی ہے کوئی بھی کام ہوتا نظر نہیں آیا۔

انہوں نےتنقید کی کہ غیر مسلم اقلیتوں کے لیے ایک ارب 45 کروڑ کا بجٹ مختص ہوا ہے البتہ کوئی فنڈ استعمال نہیں ہوا۔ مسیحی برادری کافی عرصے سے مختلف قسم کے مشکلات اور مسائل سے دو چار ہے خاص طور پر مُردوں کے تدفین کے لیے جگہ کم پڑ رہی ہے۔