'شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں سے کبھی بھی دست بردار نہیں ہو گا'

کم جونگ ان کے اس بیان کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے سلسلے میں سخت مؤقف کی تازہ ترین علامت قرار دیا جارہا ہے۔

شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے جوہری ہتھیاروں سے کبھی بھی دست بردار نہیں ہو گا اور نہ انہیں مذاکرات میں سودے بازی کے لیے استعمال کرے گا۔

کم جونگ ان کے اس بیان کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے سلسلے میں سخت مؤقف کی تازہ ترین علامت قرار دیا جارہا ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' نے جمعے کو بتایا کہ ملک کے اعلی قانون ساز ادارے سپریم پیپلز اسمبلی نے اس ہفتے کے اوائل میں ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ملک کے جوہری پروگرام کو مزید تحفظ دیا گیا ہے۔

شمالی کوریا کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم قطعی طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم نہیں کریں گے۔ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور کسی عمل میں انہیں سودے بازی کے لیے ایک چپ کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔"

کم نے امریکہ پر الزام لگایا کہ واشنگٹن ان پر جوہری ہتھیاروں سے دست بردار ہونے کے لیے دباؤ ڈال کر ان کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کو تو یقینی طور پر ناکام ہو نا ہی تھا۔

SEE ALSO: امریکہ اور جنوبی کوریا کی سب سے بڑی مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہو گئیں

سن 2019 میں شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ ہونے والی جوہری بات چیت سے الگ ہو گیا تھا، اس وقت سے اس نے اپنا میزائل ٹیسٹ کا پروگرام بحال کیا ہوا ہے۔ اور اس برس ریکارڈ تعدا د میں میزائل لانچ کیے۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا ساتواں جوہری دھماکہ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

پیر کو منظور ہونے والے نئے قانوں کے مطابق اگر شمالی کوریا پر کوئی دشمن قوت حملہ کرتی ہے تو شمالی کوریا فوری طور پر جوہری حملے سے اس کا جواب دے گا۔ َ

اس قانون کی متعدد دوسری شقیں بھی ہیں جن کے تحت شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار استعمال کرے گا جن میں مخالف قوت کی لیڈر شپ یا اس کی اسٹرٹیجک جوہری فورس پر حملے وغیرہ شامل ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

دنیا میں خطرات کے بارے میں امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ

اس قانون میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال آخری آپشن ہوگا لیکن اس میں ان ہتھیاروں کو شمالی کوریا کے اقتدار اعلٰی اور علاقائی سالمیت کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

سن 2019 میں جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میٹنگ کے دوران کم سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ڈی نیوکلیئرآئزیشن کے لیے تیار ہیں تو ان کا جواب تھا۔ اگر میں اس کے لیے تیار نہ ہوتا تو اس وقت میں یہاں موجود نہ ہوتا۔

سن 2018 میں ٹرمپ اور کم نے ایک مختصر بیان پر دسخط کیے تھے، جس میں انہوں نے جزیرہ نما کوریا کو مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

بعد میں شمالی کوریا کے عہدیداروں نے سرکاری کنٹرول والے میڈیا پر بات کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ اس رضا مندی کا مطلب یہ تھا کہ امریکہ کو بھی اس خطے سے جوہری ہتھیار ہٹانے چاہئیں۔