بغداد: سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپ، کم از کم 15 افراد ہلاک

قاہرہ کے تحریر سکوائر میں مظاہرے کا ایک منظر، 5 دسمبر 2019

کار میں سوار مسلح افراد نے جمعے کے روز بغداد کے خلانی چوک پر فائرنگ کی۔ عراقی سیکیورٹی اور طبی اہل کاروں کےمطابق، کم از کم 15 افراد ہلاک جب کہ 60 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم دو پولیس اہل کار تھے۔

اپنی جان بچانے کے لیے مظاہرین نے تحریر چوک کے ایک پلازہ اور مساجد میں پناہ لی۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ گولیاں کس نے چلائیں۔

یہ حملہ اس وقت ہوا جب سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ کے بعد، حکومت مخالف مظاہرین نے جمہوریہ، سناک اور احمر پلوں کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان تمام پلوں سے راستہ سخت پہرے والے ’گرین زون‘ کی جانب جاتا ہے، جہاں عراقی حکومت کی اہم عمارات واقع ہیں۔

مظاہرے میں شریک ایک فرد نے جوابی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’بجلی کی لائن کاٹ دی گئی ہے۔ اب ہم گولیوں کی زد میں ہیں۔ سناک پل پر گولیاں چلیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والے سامنے گرے ہوئے ہیں‘‘۔

حملے سے ایک روز قبل بغداد کے تحریر چوک پر چاقو کے وار کے کئی واقعات ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 13 افراد زخمی ہوئے۔ تحریر چوک جاری تحریک کا مرکز ہے، جس احتجاج کی قیادت کوئی نہیں کر رہا۔

نامعلوم افراد کی جانب سے ہونے والے یہ حملے اس وقت ہوئے جب سیاسی جماعتوں اور ایرانی پشت پناہی والی ملیشیاؤں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے تحریر چوک کا علاقہ خالی کر دیا۔

جمعرات کے واقعات کے نتیجے میں احتجاج کرنے والے مشتعل ہوئے اور انھوں نے ذاتی دفاع کے لیے بھاگ دوڑ کی اور چوک پر موجود تخریب کاروں کا پتا لگانے کی کوشش کی۔

یکم اکتوبر سے بغیر رہنما کے شروع ہونے والی اس تحریک میں اب تک کم از کم 400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بغداد کے اس شیعہ اکثریتی علاقے میں ہزاروں افراد مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں۔ وہ بدعنوانی، بے روزگاری اور اس سیاسی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو 2003ء میں امریکی حملے کے بعد اختیار کیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز نے اجتماع کو منتشر کرنے کے لیے گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے گولے پھینکے جس کے نتیجے میں کئی لوگ ہلاک و زخمی ہوئے۔