خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کی اکثریت ختم ہو گئی

خیبر پختون خوا اسمبلی۔ فائل فوٹو

صوبے میں حکومت کے لیے 62 اراکین درکار ہیں مگر 20 اراکین کے خلاف کارروائی شروع ہونے سے یہ تعداد 67 سے گر کر صرف47 رہ گئی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے20 اراکین کے خلاف سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کو فروخت کرنے سے ان کی جماعت نے صوبائی اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے

پاکستان تحریک انصاف کو ایوان میں 124 میں سے60 ممبران کی حمایت حاصل تھی جبکہ مخلوط حکومت میں شامل جماعت اسلامی کے سات اراکین ہیں۔ صوبے میں حکومت کے لیے 62 اراکین درکار ہیں مگر 20 اراکین کے خلاف کارروائی شروع ہونے سے یہ تعداد 67 سے گر کر صرف47 رہ گئی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے راہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت علی یوسف زئی کے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اکثریت کھو جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف میں شامل کوئی بھی جماعت اکثریت دکھا کر ایک مہینے کے لئے حکومت حاصل کر کے کیا کارکردگی دکھائے گی۔

حزب اختلاف میں شامل قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر سکندر حیات خان شیرپاؤ نے تصدیق کی کہ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مخلوط حکومت کو اب صوبائی اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آئندہ کی حکمت عملی کے لئے دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کے ساتھ صلاح ومشورے شروع کر دیئے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے بتایا کہ انہوں نے حزب اختلاف مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے اور جمعرات کے روز اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لئے ریکوزیشن جمع کر دی جائیں گی۔

سردار حسین بابک نے بتایا کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف سے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے ضیاء اللہ خان آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے اسمبلی کے اجلاس سے متعلق آئندہ چند روز میں ریکوزیشن جمع کرا دی جائے گی۔

عمران خان نے جن 20 اراکین کے نام بتائیں ہیں ان میں سے لگ بھگ آٹھ نے دیگر سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کر لی ہے جبکہ اتنی ہی تعداد میں حکمران جماعت کے ممبران پاکستان تحریک انصاف کی سرگرمیوں سے علیحدہ ہو چکے ہیں۔

عمران خان نے اپنے جن ارکان اسمبلی پر ووٹ بیچنے کا الزام لگایا ہے ان میں سے اکثر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمران خان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائے جائیں۔

ایک رکن اسمبلی یاسین خلیل نے کہا ہے کہ عمران خان یہ معاملہ نیب میں لے جائیں، ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔