وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس ثاقب نثار کے درمیان پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی ہے، جس میں، بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو جلد انصاف کی فراہمی کیلئے حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہائی کرائی گئی ہے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی منگل کی شام اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کے لیے بغیر پروٹوکول کے سپریم کورٹ پہنچے جہاں جسٹس ثاقب نثار نے ججز گیٹ پر ان کا استقبال کیا۔ وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اہم امور پر بات چیت کی گئی۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، ملاقات وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی درخواست پر ہوئی۔ وزیر اعظم نے اٹارنی جنرل کے ذریعے ملاقات کی درخواست کی جب کہ ملاقات میں وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو جلد انصاف کی فراہمی کیلئے مکمل تعاون اور فوری اور سستے انصاف کیلئے عدلیہ کو تمام وسائل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے چیف جسٹس کے عوامی مفاد کے مقدمات پر بھی مکمل تعاون، نجی میڈیکل کالجز کی تشکیل نو اور ماحولیات کے تحفظ پر بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی، جب کہ تعلیم، عوامی صحت اور اسپتالوں کے معاملے پر چیف جسٹس کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو عدلیہ کے آئینی کردار کو بغیر خوف اور قانون کے مطابق ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی جب کہ وزیر اعظم نے ایف بی آر اور ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو مقدمہ بازی کے باعث درپیش مسائل سے آگاہ کیا جس پر چیف جسٹس نے معاملے کو فاسٹ ٹریک پر ڈالنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو سی سی آئی اجلاس میں پانی کی فراہمی سے متعلق پالیسی کی منظوری سے بھی آگاہ کیا۔
ملاقات میں چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو بتایا کہ عدلیہ آئینی ذمہ داریاں بے خوف انداز میں پوری کرتی رہی گی۔ انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ مفاد عامہ کے زیر التوا مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے۔
وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات تقریباً پونے دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس ملاقات کو عدلیہ اور حکومت کے درمیان ماضی قریب میں ہونے والی تلخ صورتحال کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے، جہاں دو حکومتی وزیر توہین عدالت کے کیسوں کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ ایک سینیٹر سزا یافتہ ہونے کے بعد تحریری معافی مانگ کر جان بچا سکے ہیں۔
اس صورتحال میں وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے براہ راست ملاقات کو مثبت سمت میں دیکھا جا رہا ہے جہاں حکومت اور عدلیہ مل کر عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے کام کر سکتے ہیں۔