صدر ٹرمپ کی جانب سے 2015ء کے جوہری سمجھوتے کو ختم کرنے کی دھمکی کے حوالے سے، ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ایران امریکہ کی ''دھونس'' میں نہیں آئے گا۔
پولیس اہل کاروں سے خطاب کرتے ہوئے، خامنہ ای نے کہا کہ ''ایرانی قوم مضبوط کھڑی ہے اور (جوہری معاہدے) کے بارے میں، جبر پر عمل پیرا کسی حکومت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکےگی، اور اُسے اسلامی جمہوریہ کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا''۔
ایران کے صدر حسن روحانی اتوار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیو یارک روانہ ہوئے، جہاں متوقع طور پر وہ 2015ء کے جوہری سمجھوتے کے بارے میں عالمی سربراہان کے ساتھ گفتگو کریں گے۔ جوہری پروگرام ترک کرنے کے بدلے ایران کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی دی گئی تھی۔
گذشتہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سمجھوتے کے بارے میں عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، ایران کے خلاف بیان نہ کردہ اقدام کی دھمکی دی تھی۔
ایئر فورس ون طیارے میں سوار اخباری نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ ''ہماری برداشت جواب دے گئی ہے۔ ایران نے کئی مختلف معاملوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ لیکن اُس نے سمجھوتے کے جذبے کی بھی بے حرمتی کی ہے۔ اور آپ دیکھیں گے کہ ہم اکتوبر میں اُن کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔ معاملہ بالکل واضح ہوگا''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''یہ ایسا سمجھوتا ہے جسے کسی طور پر بھی طے نہیں ہونا چاہیئے تھا''۔
امریکہ نے جمعرات کے روز 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کو چند تعزیرات کے معاملے پر نرمی میں توسیع دی۔ لیکن، اس بات کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا آیا اس سمجھوتے کو تحفظ دیا جائے گا۔