امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پھر سرگرم ہیں۔ خلیل زاد قطر، افغانستان اور پاکستان کے دورے کے لیے جمعے کو امریکہ سے روانہ ہو گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیاں میں کہا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد پانچ جون کو قطر روانہ ہوئے ہیں جہاں وہ طالبان رہنماؤں سے بات چیت کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد کابل اور اسلام آباد بھی آئیں گے جہاں وہ حکام سے ملاقاتوں میں افغان امن عمل اور بین الافغان مذاکرات کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دورہ پاکستان کے دوران خلیل زاد کی پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر اعلٰی حکام سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد افغانستان میں تشدد میں کمی اور رواں سال فروری میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مشاورت کریں گے۔
زلمے خلیل زاد حالیہ دنوں میں خاصے متحرک رہے ہیں، کرونا وبا کے باوجود وہ تواتر کے ساتھ خطے کے دورے کر رہے ہیں تاکہ افغان امن عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان 29 فروری 2020 کو طے پانے والے معاہدے میں طے پایا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت ایک دوسرے کے قیدی رہا کریں گے جب کہ فوری طور پر بین الافغان مذاکرات شروع کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔
البتہ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اختلافات کے باعث بین الافغان مذاکرات تاحال شروع نہیں ہو سکے۔
اس دوران افغانستان کی سیاسی قیادت کے درمیان شراکت اقتدار کے معاملے پر اختلاف رائے سے بھی اس معاملے میں تاخیر ہوئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو اہمیت دیتا ہے۔ امریکہ کا یہ موقف رہا ہے کہ پاکستان طالبان دھڑوں پر اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کر کے اُنہیں تشدد ختم کرنے پر قائل کر سکتا ہے۔