اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔ خالد مشال 1996 سے حماس کے سربراہ چلے آرہے ہیں۔
حماس کے سینیئر عہدے داروں نے کہاہے کہ تنظیم کے جلاوطن راہنما خالد مشال نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس سے تقریباً 16 برسوں میں پہلی بار حماس اپنا نیا قائد منتخب کرے گی۔
مشال کے ساتھیوں کا کہناہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے قاہرہ میں ایک ملاقات کے دوران حماس کی قیادت کوبتا دیا تھا کہ وہ پارٹی کے سربراہ کے آئندہ انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔
جلاوطنی میں زندگی گذارنے والے خالد مشال 1996 سے حماس کے سربراہ چلے آرہے ہیں۔ تقریباً ایک عشرہ قبل فلسطینیوں کی تحریک کے آغاز کے بعد سے ان کی قیادت میں حماس بہت سے خودکش دھماکوں اور دوسرے حملوں میں سینکڑوں اسرائیلیوں کو ہلاک کرچکی ہے۔
1997ء میں وہ خود پر ایک اسرائیلی حملے میں زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔
اس سال کے شروع میں مشال نے غزہ میں حماس کی قیادت کو یہ کہہ کرناراض کردیا گیا تھا کہ صدر محمود عباس مستقبل میں اتحادی حکومت کی قیادت کرسکتے ہیں۔
محمود عباس کا تعلق حریف تنظیم الفتح سے ہے اور انہیں مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
حماس اورالفتح کے درمیان 2007 میں خانہ جنگی کے بعد مغربی کنارے پر الفتح اور غزہ پر حماس کا کنٹرول ہوگیاتھا۔
ان دونوں حریفوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مصر ایک ثالث کے طورپر کام کررہاہے لیکن ابھی تک کئی واضح پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
مشال کے ساتھیوں کا کہناہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے قاہرہ میں ایک ملاقات کے دوران حماس کی قیادت کوبتا دیا تھا کہ وہ پارٹی کے سربراہ کے آئندہ انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔
جلاوطنی میں زندگی گذارنے والے خالد مشال 1996 سے حماس کے سربراہ چلے آرہے ہیں۔ تقریباً ایک عشرہ قبل فلسطینیوں کی تحریک کے آغاز کے بعد سے ان کی قیادت میں حماس بہت سے خودکش دھماکوں اور دوسرے حملوں میں سینکڑوں اسرائیلیوں کو ہلاک کرچکی ہے۔
1997ء میں وہ خود پر ایک اسرائیلی حملے میں زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔
اس سال کے شروع میں مشال نے غزہ میں حماس کی قیادت کو یہ کہہ کرناراض کردیا گیا تھا کہ صدر محمود عباس مستقبل میں اتحادی حکومت کی قیادت کرسکتے ہیں۔
محمود عباس کا تعلق حریف تنظیم الفتح سے ہے اور انہیں مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
حماس اورالفتح کے درمیان 2007 میں خانہ جنگی کے بعد مغربی کنارے پر الفتح اور غزہ پر حماس کا کنٹرول ہوگیاتھا۔
ان دونوں حریفوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مصر ایک ثالث کے طورپر کام کررہاہے لیکن ابھی تک کئی واضح پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔