شامی باغی تنظیم نے مذاکرات کا بائیکاٹ کردیا

فائل

'احرار الشام' کا شمار شام کی ایک اہم باغی تنظیم میں ہوتا ہے جس سے منسلک جنگجو زیادہ تر شمالی شام میں سرگرم ہیں۔

شام کے ایک اہم باغی گروہ نے سعودی عرب میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے مابین جاری مذاکرات کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

باغی تنظیم 'احرار الشام' نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے مجوزہ اتحاد میں ان گروہوں کو کردار دینے پر بطورِ احتجاج بات چیت کا بائیکاٹ کر رہی ہے جو تنظیم کے بقول صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب ہیں۔

اسلام پسند 'احرار الشام' کا شمار شام کی ایک اہم باغی تنظیم میں ہوتا ہے جس سے منسلک جنگجو زیادہ تر شمالی شام میں سرگرم ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ تنظیم کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔

احرار کی جانب سے بات چیت کے بائیکاٹ کا اعلان سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر سامنے آیا ہے جس میں شامی حزبِ اختلاف کی جماعتیں اور حکومت مخالف باغیوں کے مختلف گروہ شریک تھے۔

دو روزہ مذاکرات میں مغربی ملکوں کے حمایتِ یافتہ شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد 'سیرین نیشنل کولیشن' کے علاوہ کئی اسلام پسند باغی تنظیمیں بھی شریک تھیں۔

کانفرنس کا مقصد شامی حزبِ اختلاف کا ایک وسیع اتحاد تشکیل دینا تھا جو صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ ہونے والی ممکنہ بات چیت میں باغیوں اور حزبِ مخالف کی نمائندگی کرسکے۔

گزشتہ ماہ شام کے مسئلے پر ویانا میں ہونے والے 20 سے زائد ملکوں کے اجلاس میں مندوبین نے یکم جنوری کی ڈیڈلائن سے قبل باغی گروہوں اور اسد حکومت کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کا ہدف طے کیا تھا۔

اس سےقبل جمعرات کو امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے رضا کانفرنس کو "بہت تعمیری" قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ اس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوگا۔