نیمستوو کا ’بہیمانہ قتل‘، امریکہ کی مذمت

فائل

’ہر عہدے پر فائز رہتے ہوئے اُنھوں نے اصلاح کی کوششیں کیں اور روس کو آزاد راہ دکھانے، اور روسی عوام کو اس بات کا اختیار دینے کے لیے کام کیا جس سے وہ اپنے وطن کے کاروبار زندگی میں زیادہ حصہ لے سکیں‘

امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے روس کے سابق نائب وزیراعظم بورس نیمستوو کے بیچ ماسکو ’بہیمانہ قتل‘ پر دکھ اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ہفتے کو جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں، اُنھوں نے کہا کہ بورس نیمستوو نے اپنی زندگی مزید جمہوری، خوشحال، آزاد روس اور روس کے ہمسایوں، اور بشمول امریکہ اپنے ساجھے داروں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے وقف کی ہوئی تھی۔

جان کیری نے کہا ہے کہ نیمسوتوو نے متعدد میدانوں میں اپنے ملک کی خدمت انجام دی، جن میں وفاقی حکومت، پارلیمان سمیت نزنی نووگود کے گورنر، ایک سیاسی رہنما اور سرگرم کارکن کی حیثیت سے خدمات شامل ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ہر ایک عہدے پر فائز رہتے ہوئے اُنھوں نے اصلاح کی کوششیں جاری رکھیں، اور روس کو آزاد راہ دکھانے، اور روسی عوام کو اس بات کا اختیار دینے کے لیے کام کیا جس سے وہ اپنے وطن کے کاروبار زندگی میں زیادہ شریک ہو سکیں۔

جان کیری کے الفاظ میں، ’دنیا بھر میں اُن کی کمی شدید طور پر محسوس کی جائے گی۔‘

امریکہ نے روسی حکام پر زور دیا ہے کہ اِس معاملے کی ’فوری تفتیش کی جائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘۔

وزیر خارجہ کے الفاظ میں: ’ایسے وقت جب اُن کی افسوس ناک موت پر دکھ کا اظہار کیا جارہا ہے، ہم روسی عوام اور مسٹر نیمسوتوو کے اہل خانہ کے دکھ میں اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

آنجہانی روس میں حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما اور سابق نائب وزیراعظم تھے، جنھیں دارالحکومت ماسکو میں جمعہ کی شب گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔

روسی وزارت داخلہ کے مطابق، بورس نیمستوو کو اُس وقت قریب سے گزرنے والی ایک گاڑی میں سوار مسلح افراد نے گولیاں چلائیں، جب وہ دریائے ماسکو کا پل عبور کر رہے تھے۔ اُنھیں چار گولیاں لگیں، جس مقام پر یہ واقعہ پیش آیا وہ کریملن سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔

ماسکو پولیس کے مطابق، یوکرین کی ایک خاتون نیمستوو کے ساتھ پیدل چل رہی تھیں لیکن وہ محفوظ رہیں۔ پولیس اُس خاتون سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ نیمستوو سابق صدر بورس یلسن کے دور حکومت میں ملک کے نائب وزیراعظم رہ چکے ہیں، وہ ملک کے موجودہ صدر پیوٹن کے ناقدین میں سے تھے۔