کینیا: مساجد پر پولیس کے چھاپے، سیکڑوں افراد گرفتار

ایک پولیس اہلکار چھاپے میں برآمد ہونے والا سامان دیکھ رہا ہے

چھاپے پیر کو علی الصباح اس وقت مارے گئے جب دونوں مساجد میں فجر کی نماز ادا کی جارہی تھی۔

کینیا میں پولیس نے شدت پسندی کو فروغ دینے کے شبہ میں دومساجد پر چھاپے مار کر سیکڑوں نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

حکام کے مطابق ساحلی شہر ممباسا کی 'مسجدِ موسیٰ' اور 'مسجدِ سکینہ' پر پولیس چھاپوں کے دوران فائرنگ سے کم از کم ایک شخص ہلاک بھی ہوا ہے۔

ممباسا میں پولیس کے اعلیٰ افسر جیفری مائیک نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ شدت پسند نوجوانوں کے ایک گروہ نے دونوں مساجد میں ہتھیار چھپا رکھے ہیں اور وہ دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'مسجدِ موسیٰ' پر چھاپے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک 20 سالہ نوجوان ہلاک ہوا ہے جو پولیس اہلکاروں پر دستی بم پھینکنے کی کوشش کررہا تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق چھاپے پیر کو علی الصباح اس وقت مارے گئے جب دونوں مساجد میں فجر کی نماز ادا کی جارہی تھی۔

پولیس افسر جیفری مائیک کے مطابق پولیس نے 'مسجدِ سکینہ' سے تین دستی بم اور ایک پستول جب کہ 'مسجدِ موسیٰ' سے پانچ دستی بم، چند چاقو اور بھالے برآمد کیے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چھاپوں کے دوران 251 نوجوانوں کو شدت پسندی میں ملوث ہونے کے شبہ میں حراست میں لیا گیا ہے جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ممباسا کی شہری انتظامیہ کے نائب سربراہ محمد سالم نے شہر کی مسلمان آبادی سے درخواست کی ہے کہ وہ دونوں مساجد کا انتظام دوبارہ سنبھال لے۔

حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندی سے متاثر نوجوانوں نے چند ماہ قبل مقامی آبادی کی جانب سے مقرر کردہ مساجد کے امام اور عملے کے افراد کو ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کردیا تھا۔

حکام کے مطابق نوجوانوں کی جانب سے مقرر کردہ دونوں مساجد کے امام علاقے میں شدت پسندی کو فروغ دے رہے تھے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پولیس نے 'مسجدِ موسیٰ' پر رواں سال فروری میں بھی چھاپہ مارا تھا جس کے دوران مسجد سے کئی ہتھیار اور صومالیہ کی شدت پسند تنظیم 'الشباب' کے جھنڈے اور کارروائیوں کی وڈیو سی ڈیز برآمد ہوئی تھیں۔

خیال رہے کہ 12 لاکھ آبادی کے حامل ممباسا شہر میں مسلمان اکثریت میں ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران یہاں درجنوں معتدل اور روایت پسند مسلمان رہنما قتل ہوچکے ہیں۔