امریکی صدر نے ہمیں دنیا کے سامنے تماشا بنا دیا ہے، ری پبلکنز کی بائیڈن پر تنقید

ری پبلکنز نے صدر بائیڈن کے انتخاب کے لیے ریاست الاباما سے منتخب ہونے والی 42 سالہ سینیٹر کیٹی برٹ کا انتخاب کیا

  • اسٹیٹ آف یونین خطاب پر ری پبلکنز کا ردِعمل
  • تین برس میں صدر بائیڈن کی پالیسیوں نے ہمیں پیچھے کی جانب دھکیل دیا ہے: ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن
  • اس صدر نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ کے لفظ کا وہ مطلب نہیں ہے جو پہلے سمجھا جاتا تھا: مچ مکونل

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب پر ری پبلکن سینیٹر کیٹی برٹ اور دیگر رہنماؤں نے صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ری پبلکنز نے صدر بائیڈن کی تقریر کا جواب دینے کے لیے ریاست الاباما سے منتخب ہونے والی 42 سالہ سینیٹر کیٹی برٹ کا انتخاب کیا جن کا شمار کم عمر ترین ری پبلکنز سینیٹرز میں ہوتا ہے۔

کیٹی برٹ نے اپنے 15 منٹ کے ریکارڈڈ بیان میں کہا کہ "بائیڈن نے ہمیں دنیا کے سامنے تماشا بنا دیا ہے۔ جس ملک کو ہم جانتے ہیں اور پیار کرتے ہیں وہ پھسلتا جا رہا ہے۔"

سینیٹر برٹ کا کہنا تھا کہ "ایسا لگتا ہے ہماری آنے والی نسل کے پاس کم مواقع اور کم آزادی ہو گی، مجھے خدشہ ہے کہ میرے اپنے بچوں کو بھی امریکی خوابوں کو جینے کا موقع نہ ملے۔"

کیٹی برٹ کے علاوہ دیگر ری پبلکن رہنماؤں نے بھی صدر بائیڈن کے خطاب سے پہلے اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ "تین برس میں صدر بائیڈن کی پالیسیوں نے ہمیں معاشی، قومی سلامتی اور خارجہ اُمور پر پیچھے کی جانب دھکیل دیا ہے۔"

SEE ALSO: بائیڈن کا 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب: ٹرمپ پر تنقید، غزہ میں امداد کے لیے عارضی بندرگاہ کے قیام کا اعلان

سینیٹ کے اقلیتی پارٹی کے رہنما مچ مکونل نے بھی ایوان میں اپنے خطاب میں صدر بائیڈن کی خارجہ پالیسی اور معاشی فیصلوں پر کڑی تنقید کی۔

اسٹیٹ آف یونین خطاب سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بائیڈن کو 'کمزور' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بائیڈن کو بتایا جائے کہ "آپ کو برطرف کر دیا گیا ہے۔"

خارجہ پالیسی

کیٹی برٹ نے افغانستان سے 'عجلت' میں انخلا اور ایران کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کا معاہدہ نہ ہونے کو بائیڈن انتظامیہ کی بڑی ناکامی قرار دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ کے لفظ کا وہ مطلب نہیں جو پہلے سمجھا جاتا تھا۔

کیٹی برٹ کا شمار سینیٹ کے اُن 29 ارکان میں ہوتا ہے جنہوں نے یوکرین اور اسرائیل کے لیے مزید ضمنی گرانٹ کی درخواست کے خلاف ووٹ دیا تھا، حالاں کہ وہ اس سے قبل اسرائیل کی حمایت میں بیانات دیتی رہی ہیں۔

سینیٹر برٹ نے امریکہ کی جنوبی سرحدوں پر تارکینِ وطن کی موجودگی کی وجہ سے چیلنجز کا ذمے دار بھی بائیڈن انتظامیہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ ایک 'خوفناک' صورتِ حال ہے جسے روکا جا سکتا ہے۔

معیشت

سینیٹر کیٹی برٹ نے بائیڈن کی معاشی پالیسیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ "محنت کرنے والے خاندانوں کو اپنا پیٹ پالنے کے لیے آج مشکلات کا سامنا ہے۔ گھر خریدنے کے خواہش مندوں کے لیے شرح سود بڑھ چکی ہے جب کہ بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ امریکی عوام اس صورتِ حال میں مشکلات سے دوچار ہیں پر صدر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ 'بائیڈنومکس' کام کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے جمعرات کی شب کانگریس کے مشترکہ ایوان سے خطاب کیا تھا جسے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کہا جاتا ہے۔

صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں حکومتی پالیسی اور ترجیحات بیان کرنے سمیت اپنے ممکنہ مخالف ری پبلکنز کےصدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر بالواسطہ تنقید کی تھی۔