رسائی کے لنکس

بائیڈن کا 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب: ٹرمپ پر تنقید، غزہ میں امداد کے لیے عارضی بندرگاہ کے قیام کا اعلان


  • بائیڈن کے خطاب کے اہم نکات
  • امریکہ میں خانہ جنگی کے بعد سے آزادی اور جمہوریت پر اس طرح حملہ نہیں ہوا جیسا کہ آج صورتِ حال درپیش ہے۔
  • روسی صدر پوٹن یوکرین پر حملہ آور ہیں اور وہ پورے یورپ اور اس سے باہر افراتفری کا بیج بو رہے ہیں۔
  • امریکہ غزہ میں مزید امداد پہنچانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔
  • آج ہم نے پہلے کے مقابلے میں نیٹو کو زیادہ مضبوط کیا ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں ملکی داخلی سیاست سمیت یوکرین اور غزہ جنگ اور دیگر عالمی مسائل پر بات کی۔

اسٹیٹ آف دی یونین کے سالانہ خطاب میں ایوانِ نمائندگان، سینیٹ، سپریم کورٹ اور ڈپلومیٹک کور کے ارکان اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف بھی موجود تھے۔

صدر بائیڈن نے جمعرات کی شب خطاب میں اپنی حکومت کی پالیسی اور ترجیحات بیان کرتے ہوئے اپنے ممکنہ مخالف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر بالواسطہ تنقید کی۔

'دنیا میں جمہوریت اور آزادی حملے کی زد میں ہے'

صدر بائیڈن نے خطاب کے دوران جمہوریت اور آزادیٔ اظہار پر زور دیا۔ انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ ہمیں امریکہ کی تاریخ کے ایک غیر معمولی دور کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کانگریس کو جگانا ہے اور امریکی عوام کو خبردار کرنا ہے کہ یہ کوئی معمولی لمحہ نہیں ہے۔

ان کے بقول سابق صدر لنکن اور خانہ جنگی کے بعد سے آزادی اور جمہوریت پر ملک میں اس طرح حملہ نہیں ہوا جیسا کہ آج صورتِ حال درپیش ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید

صدر بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر پوٹن یوکرین پر حملہ آور ہیں اور وہ پورے یورپ اور اس سے باہر افراتفری کا بیج بو رہے ہیں۔ اگر اس کمرے میں موجود کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پوٹن یوکرین تک محدود رہیں گے تو یہ محض خام خیالی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ یوکرین پیوٹن کو روک سکتا ہے، اگر ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں اور اسے اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار فراہم کریں اور یہی سب کچھ یوکرین مانگ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا کوئی بھی فوجی یوکرین کی جنگ میں شامل نہیں ہے اور ان کا یہ عزم ہے کہ یہ ایسا ہی رہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے پوٹن کو کہا تھا کہ "تم جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو" درحقیقت ایک سابق امریکی صدر نے روسی ہم منصب کے سامنے جھکتے ہوئے یہ کہا تھا۔ یہ اشتعال انگیز، خطرناک اور ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوٹن کے لیے ان کا واضح پیغام ہے کہ "ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی جھکیں گے۔"

صدر نے کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے نیشنل سیکیورٹی بل بھیجیں، تاریخ دیکھ رہی ہے۔ اگر امریکہ آج پیچھے ہٹا تو پھر یوکرین خطرے میں پڑے جائے گا۔

صدر بائیڈن کا اشارہ یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کی امداد کے لیے 95 ارب ڈالر کے اس نیشنل سیکیورٹی بل کی جانب تھا جو سینیٹ سے منظور ہو چکا ہے۔ تاہم ری پبلکن اکثریتی ایوانِ نمائندگان سے تاحال منظوری کا منتظر ہے۔

غزہ میں امداد کے لیے عارضی بندرگاہ کے قیام کا اعلان

کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے صدر بائیڈن کے خطاب کے دوران کیپٹل ہل کے باہر سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے۔

مظاہرین نے فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کی اور صدر بائیڈن سے غزہ میں فوری جنگ بندی کرانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب صدر بائیڈن نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ غزہ میں مزید امداد پہنچانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔

صدر بائیڈن کے بقول انہوں نے امریکی فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ کے ساحل پر بحیرۂ روم میں ایک عارضی بندرگاہ قائم کرنے کے لیے ہنگامی مشن کی قیادت کرے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ عارضی بندرگاہ غزہ کو پہنچنے والی امداد کی مقدار میں بڑے پیمانے پر اضافے کے قابل بنائے گی۔

انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے میں یرغمال بننے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا جن میں سے کچھ اس خطاب کے مہمانوں میں شامل تھے۔

واضح رہے کہ بائیڈن نے پچھلے ہفتے سب سے پہلے سمندر میں راہداری بنانے کا خیال پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر کام کر رہا ہے کہ وہ غزہ میں رہنے والوں کو بحیرۂ روم سے کس طرح مدد فراہم کر سکتا ہے۔

'ہم نے نیٹو کو مضبوط بنایا'

صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نیٹو کے بانیوں میں سے ہے اور آج ہم نے پہلے کے مقابلے میں نیٹو کو زیادہ مضبوط کیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ برس عسکری اتحاد میں فن لینڈ کی شمولیت کا خیر مقدم کیا تھا اور آج سوئیڈن نے گروپ میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔

کیپٹل ہل حملے کا تذکرہ

اپنے خطاب میں صدر بائیڈن نے کیپٹل ہل حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ چھ جنوری امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ "آپ میں سے بہت سے لوگ اس تاریک دن کو یہاں موجود تھے۔ ہم سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جن لوگوں نے بغاوت کی وہ محبِ وطن نہیں تھے۔ وہ اقتدار کی پرامن منتقلی اور عوام کی مرضی کو پامال کرنے آئے تھے۔"

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ چھ جنوری اور انتخابات کے بارے میں جھوٹ اور الیکشن چوری کرنے کی سازشوں نے خانہ جنگی کے بعد ہماری جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ لاحق کر دیا تھا۔ لیکن یہ لوگ ناکام ہوئے اور جمہوریت غالب رہی۔

صدر کے بقول ہمیں اب بھی ایمان دار رہنا چاہیے کہ خطرہ اب بھی موجود ہے اور ہمیں جمہوریت کا دفاع کرنا ہے۔ میرے پیش رو (ڈونلڈ ٹرمپ) اور آپ میں سے کچھ لوگ چھ جنوری کی سچائی کو دفن کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن میں ایسا نہیں کروں گا۔ یہ سچ بولنے اور جھوٹ کو دفن کرنے کا موقع ہے۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے چھ جنوری 2021 کو 2020 کے صدارتی انتخابات میں صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے عمل کے دوران کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا۔

رو بنام ویڈ کیس

صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر امریکی مجھے ایسی کانگریس دیتے ہیں جو انتخاب کے حق کی حمایت کرتی ہو تو وہ فوری طور پر 'رو بنام ویڈ' قانون کو بحال کر دیں گے۔

واضح رہے کہ امریکہ کی سپریم کورٹ نے 2022 میں 'رو بنام ویڈ' کیس کے تاریخی فیصلے میں اسقاطِ حمل کا آئینی حق ختم کر دیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG