پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں رواں ماہ ہونے والی کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) سے قبل پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈ آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ہفتے کو ایک بیان میں بھارتی کرکٹ بورڈ سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور غیر ملکی کھلاڑیوں پر کے پی ایل میں حصہ نہ لینے کے لیے دباؤ ڈالنے سے گریز کرے۔
یہ معاملہ اس وقت موضوعِ بحث بنا جب جنوبی افریقہ کے سابق جارح مزاج اوپننگ بلے باز ہرشل گبز نے ٹوئٹ کی کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اُنہیں کہا گیا ہے کہ اگر وہ کشمیر پریمیئر لیگ کا حصہ بنے تو اُنہیں کرکٹ کے حوالے سے کسی بھی سرگرمی میں شرکت کے لیے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ہرشل گبز کا اپنی ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے سیاسی معاملات کو کرکٹ میں لانا غیر ضروری ہے۔
Completely unnecessary of the @BCCI to bring their political agenda with Pakistan into the equation and trying to prevent me playing in the @kpl_20 . Also threatening me saying they won’t allow me entry into India for any cricket related work. Ludicrous 🙄
— Herschelle Gibbs (@hershybru) July 31, 2021
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کشمیر تقسیمِ ہند کے بعد سے ہی برقرار ہے۔ دونوں ممالک کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتے ہیں اور یہ علاقہ پاکستان اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بٹا ہوا ہے۔
ہرشل گبز کی اس ٹوئٹ کے بعد پی سی بی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا یہ اقدام بین الاقوامی روایات اور کرکٹ جیسے جینٹلمین گیم کی روح کے منافی اور دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز کے معاملات میں مداخلت ہے۔
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا یہ اقدام ناقابلِ قبول اور کھیل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی سطح پر بھی اُٹھایا جائے گا۔
کشمیر پریمیئر لیگ کیا ہے؟
کشمیر پریمیئر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر مظفر آباد میں رواں ماہ چھ اگست سے شروع ہو رہی ہے جسے پاکستانی حکومت اور کرکٹ بورڈ کی منظوری حاصل ہے۔ ایونٹ کا فائنل 17 اگست کو کھیلا جائے گا۔
ایونٹ میں چھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جن کا نام ریجن کے اہم شہروں مظفر آباد، باغ، کوٹلی، راولا کوٹ اور میر پور سے منسوب کیا گیا ہے۔
کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کی رپورٹ کے مطابق شاہد آفریدی، شعیب ملک، عماد وسیم، محمد حفیظ، کامران اکمل اور شاداب خان ٹیموں کی قیادت کریں گے۔
جن غیر ملکی کھلاڑیوں نے ایونٹ میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے ان میں ہرشل گبز کے علاوہ انگلینڈ کے سابق اسپنر مونٹی پنیسر، انگلیںڈ کے میٹ پرائر، فل مسٹرڈ، ویسٹ انڈیز کے ٹینو بیسٹ اور سری لنکا کے سابق اوپننگ بلے باز تلکا رتنے دلشان شامل ہیں۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کا ردِعمل
بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے ہرشل گبز اور پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
'اے این آئی' کے مطابق بی سی سی آئی کے ایک اہل کار کا کہنا ہے کہ ہرشل گبز میچ فکسنگ کے الزامات کے تحت بھارتی سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیش (سی بی آئی) کی تحقیقات میں شاملِ تفتیش رہ چکے ہیں۔ لہٰذا پی سی بی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر گبز کے بیان کو درست بھی مان لیا جائے تو بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کرکٹ میں شفافیت کے لیے اقدامات کا حق رکھتا ہے۔
بی سی سی آئی اہل کار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے پر کنفیوژ دکھائی دیتا ہے۔ کیوں کہ کسی بھی کھلاڑی کو اپنے ملک میں کھیلنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا حق مذکورہ ملک کا ہے۔
بی سی سی آئی اہل کار نے 'اے این آئی' کو بتایا کہ پی سی بی شوق سے یہ معاملہ آئی سی سی کے سامنے اُٹھائے۔
اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی دونوں ممالک کے صارفین کا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔
کرکٹ ماہر ڈاکٹر نعمان نیاز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ردِعمل کو سراہا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ کرکٹ سیاست اور تنازعات سے پاک رہنی چاہیے۔
PCB’s reaction over BCCI forcing other boards to stop their retired cricketers from participating in the Kashmir Premier League is welcoming. We need to show solidarity & condemn such a petty act. Cricket is much bigger than it’s commercial value & way above small town politics.
— Dr. Nauman Niaz (@DrNaumanNiaz) July 31, 2021
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ایک بار پھر بھارتی کرکٹ بورڈ کھیل کو سیاست میں دھکیل رہا ہے۔
Really disappointing that BCCI is once again mixing cricket and politics! KPL is a league for Kashmir, Pakistan and cricket fans around the world. We will put up a wonderful show and won%27t be deterred with such behaviour!! https://t.co/J9XcbEeUF6
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) July 31, 2021
ایک صارف اشعر رضا خان نے تو یہاں تک مطالبہ کر دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران بھارت کے ساتھ میچ کھیلنے سے انکار کر دینا چاہیے۔
Pakistan Should boycott India match in t20 cup. They deliberately put pak india in one group to generate revenue. Otherwise according to ranking they shouldn%27t be in same group. So pak can hit them that way. But not sure if PCB has guts to do that. #boycottindiancricket
— Ashar Raza Khan (@asharrkhan1) July 31, 2021
راگوان چندک نامی بھارتی صارف نے ٹوئٹ کی ہے کہ جو بھی کشمیر پریمیئر لیگ میں کھیلنا چاہتا ہے تو کھیلے اس کے بعد اس کے لیے بھارت میں کرکٹ کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
And for us Our India🇮🇳 comes first And then others...If anyone want to play there they can freely but after that Their relations with bcci are over and they can%27t work with them ....But this things will Not last long as POK will be under control of India soon..#India 🇮🇳
— Raghav Chandak (@IamRvCk) July 31, 2021
ایک اور بھارتی صارف نے ہرشل گبز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس علاقے میں آپ کشمیر پریمیئر لیگ کے میچز کھیلنے جائیں گے وہ بھارت کا 'حصہ' ہے۔ لہٰذا ایسا کر کے ایک طرح سے آپ بھارت کی مخالفت کریں گے۔
The place where the matches will be played is legal area of Union of India, illegally occupied by pakistan so you taking part in that Kashmir premier league is going against the Union of India. It means you support the illegal occupatian of Kashmir by Pakistan.
— 🇮🇳 (@Dinshastic) July 31, 2021
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری کے باعث دونوں ممالک کی کرکٹ ٹیمیں صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایونٹس یا ایشیا کپ میں ہی مدِ مقابل آتی ہیں۔
دونوں ممالک کی ٹیمیں اکتوبر میں متحدہ عرب امارات اور عمان میں شیڈول آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' اور بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' سے لی گئی ہیں۔