آئینِ ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کی بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں دو روزہ عام ہڑتال شروع ہوگئی ہے۔
وادئ کشمیر، ریاست کے جموں خطے کی مسلم اکثریتی چناب وادی اور پیر پنجال علاقے کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں جمعرات کو ہڑتال کے پہلے روز کاروبارِ زندگی مفلوج ہے۔
بیشتر علاقوں میں بازار بند ہیں، سڑکوں پر سوائے سکیورٹی دستوں کے ہر قسم کی گاڑیاں غائب ہیں، تعلیمی ادارے اور بیشتر سرکاری دفاتر اور بینک بند ہیں اور ریل سروسز معطل ہیں۔
کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کو بھی بند کردیا گیا ہے جب کہ مسلح پولیس اور نیم فوجی دستوں نے شورش زدہ ریاست کے گرمائی صدر مقام سرینگر کے حساس علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔
سرکردہ آزادی پسند رہنماؤں کو اُن کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے جب کہ کئی مقامات پر دفعہ 35 اے کے حق میں مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
دفعہ 35 اے کے خلاف نئی دہلی میں عدالتِ عظمیٰ میں دائر کی گئی کئی عرض داشتوں کو یکجا کرکے ایک ہی عرضی میں بدل دیا گیا ہے جن کی جمعے کو سماعت ہو رہی ہے۔
دفعہ 35 اے کے تحت نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں زمینیں اور دوسری غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں اور تعلیمی وظائف حاصل کرنے، ریاستی اسمبلی کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف یہاں کئی پشتوں سے آباد باشندوں کو ہی حاصل ہے۔
سرکردہ قانون دان ظفر احمد شاہ نے جو کشمیری وکلا کی اُس ٹیم میں شامل ہیں جو سپریم کورٹ میں دفعہ 35 اے کا دفاع کر رہی ہے، وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عدالتِ عظمیٰ اس دفعہ کے خلاف درخواستوں کو خارج کرسکتی ہے جیسا کہ اس نے ماضی میں بھی دو بار کیا ہے۔
یا پھر ان کے بقول اس معاملے کو پانچ رکنی بینچ کو سونپا جاسکتا ہے جو آئینی بینچ بھی کہلاتا ہے۔
ظفر احمد شاہ نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت سے اس کیس کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست دی ہے اور اس کے لیے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ریاست میں اگلے ماہ سے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کرائے جا رہے ہیں جن سے قبل دفعہ 35 اے کے معاملے پر کشیدگی امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے کا مؤجب بن سکتی ہے۔
ان کے بقول اس لیے ممکن ہے کہ عدالتِ عظمیٰ سماعت ملتوی کرکے نئی تاریخ مقرر کردے۔
اس دوران وادئ کشمیر کے جنوبی اضلاع میں بُدھ کو پیش آنے والے پرُتشدد واقعات سے پیدا ہونے والی کشیدگی برقرار ہے۔
بُدھ کو اننت ناگ ضلعے میں حفاظتی دستوں کے ساتھ کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی ایک جھڑپ میں عسکری تنظیم کا ایک اعلیٰ کمانڈر اور اُس کا قریبی ساتھی ہلاک ہوئے تھے۔
جھڑپ کے دوران اور اس کے فوراً بعد اننت ناگ اور ہمسایہ ضلع کلگام میں بڑے پیمانے پر ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کے خلاف سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔
ایک تازہ واقعے میں جو شمالی ضلع بانڈی پور کے حاجن علاقے میں جمعرات کو پیش آیا، بھارتی حفاظتی دستوں نے ایک جھڑپ کے دوران دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مارے گئے دونوں عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔
اننت ناگ میں بُدھ کو پیش آئی جھڑپ کے چند گھنٹے بعد عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر ہی کے شوپیان ضلعے میں پولیس پر حملہ کرکے چار اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔
عسکری تنظیم جیشِ محمد نے پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک مقامی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ یہ حملہ اس کے اور حزب المجاہدین کے جنگجوؤں نے مل کر کیا۔
دریں اثنا سرینگر میں بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کو علی الصباح حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر محمد یوسف شاہ جو سید صلاح الدین کے نام سے جانے جاتے ہیں کے ایک اور بیٹے کو گرفتار کرلیا ہے۔
این آئی اے نے کہا ہے کہ سید صلاح الدین کے بیٹے سید شکیل یوسف کو 2011 میں درج کیے گئے ٹیرر فنڈنگ کے ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
سید شکیل کو جو ایک سرکاری اسپتال میں لیبارٹری اسسٹنٹ ہیں، سرینگر کے رام باغ علاقے سے گرفتار کیا گیا۔
این آئی اے نے سید صلاح الدین کے ایک اور بیٹے شاہد یوسف کو جو محمکۂ زراعت میں کام کرتے تھے گزشتہ سال اسی الزام میں گرفتار کیا تھا۔
دونوں پر امریکہ میں قائم ایک بین الاقوامی وائر ٹرانسفر کمپنی کے ذریعے سعودی عرب میں مقیم ایک شخص اعجاز احمد بٹ سے بھاری رقومات غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
حزب المجاہدین اور ان کے اعلیٰ کمانڈر سید صلاح الدین نے جنہیں گزشتہ سال جون میں امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے دہشت گراد قرار دے کر عالمی دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں شامل کیا تھا، پہلے ہی ان الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔
سید صلاح الدین کا موقف ہے کہ بھارت ان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے اہلِ خانہ کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا رہا ہے۔