وادی نیلم میں سیلابی ریلے میں 22 افراد لاپتا، سات زخمی

  • روشن مغل

فائل فوٹو

مظفرآباد حکام کے مطابق مظفرآباد سے 75 کلومیڑ شمال میں جنگ بندی لائن پر واقع وادی نیلم کے لیسوا گاؤں میں اتوار کی رات سوا آٹھ بجے شدید بارش کے باعث قریبی نالے میں آنے والی طغیانی سے بائیس افراد لاپتا ہو گئے اور سات کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا۔

لاپتا ہونے والوں کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ان میں سے کسی کے بھی زندہ بچنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

لاپتا ہونے والوں میں صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے ایک دینی مدرسے اور لاہور کے رہنے والے تبلیغی جماعت کے 11 افراد بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے وزیر برائے ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی احمد رضا قادری نے وائس آف امریکہ کو واقعہ کے بارے میں بتایا کہ اتوار کی رات آسمانی بجلی گرنے سے پیدا ہونے والے سیلابی ریلے نے لیسوا گاؤں میں تباہی مچائی۔

انہوں نے بتایا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

احمد رضا قادری نے بتایا کہ سیلابی ریلے کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کیلئے ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سو سے زائد گھروں، درجنوں دکانوں اور کئی پن چکیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

علاقے میں ٹیلی فون، موبائل اور بجلی کی ترسیل کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے ادارے کے ناظم آپریشن سعیدالرحمٰن قریشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تاحال کوئی لاش نہیں نکالی جا سکی ۔

پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج لاپتا افراد کی تلاش اور متاثرین کی بحالی کیلئے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے اور فوج کی طرف سے متاثرین کیلئے کیمپ بھی قائم کیا گیا ہے ۔

نیلم ویلی سے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر نے لیسوا گاؤں کا دورہ کیا اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رسو کے قریب رہائشی مکانات صفہ ہستی سے مٹ گئے ہیں ۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاپتا بائیس افراد دریائے نیلم میں بہہ گئے ہیں کیونکہ لیسوا نالے کا ملبہ دریا نیلم میں گرا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک کسی کی لاش برآمد نہیں کی جا سکی۔