پاکستان میں سکھوں کے مذہبی مقامات اور کہاں ہیں؟

سکھوں کے لیے سب سے اہمیت کا حامل ننکانہ صاحب میں بابا گورونانک کا جنم استھان ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور کے علاوہ بہت سے دیگر مقدس مقامات ہیں جہاں سکھ یاتری مذہبی رسومات کے لیے آتے ہیں۔ سکھوں کے نزدیک ان کے لیے سب سے زیادہ مقدس پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں موجود گوردوارہ جنم استھان ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی باباگورنانک کی پیدائش ہوئی۔

پاکستان میں سکھوں کے مذہبی مقامات کی دیکھ بھال متروکہ وقف املاک بورڈ کرتا ہے تاہم پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی بھی قائم ہے۔ جو مذہبی رسومات کے لیے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کے انتظام و انصرام کی ذمہ دار ہے۔

گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور کے علاوہ پاکستان میں 18 گوردوارے ایسے ہیں جہاں سکھ مذہبی عبادات کے لیے آتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان میں مزید دو گوردوارے بحال کیے گئے ہیں جو قیام پاکستان سے قبل فعال تھے۔

دربار پنجہ صاحب حسن ابدال۔

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے مطابق پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات کی تعداد لگ بھگ 153 ہے۔ تاہم 1947 میں تقسیم کے ہند کے بعد سے متعدد گوردوارے بند پڑے ہیں۔ اور ان کی عمارتیں خستہ حال ہو چکی ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک 20 گوردواروں کو بحال کیا ہے جن میں سے 18 بڑے گوردوارے ایسے ہیں جہاں سکھ یاتری عبادات کے لیے آتے ہیں۔

گوردوارہ 'جنم استھان' ننکانہ صاحب

پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے لگ بھگ 70 کلو میٹر کے فاصلے پر ضلع ننکانہ صاحب سکھوں کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک کی پیدائش ہوئی تھی۔ پاکستان، بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ مذہب کو ماننے والے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں یہاں آتے ہیں۔

گوردوارے کے اطراف سکھوں کے قیام و طعام کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سابق رکن پنجاب اسمبلی سردار رمیش سنگھ اروڑا کے مطابق ننکانہ صاحب میں مرکزی گوردوارے کے علاوہ یہاں آٹھ مزید گوردوارے ہیں جن میں گوردوارہ پٹی صاحب، گوردوارہ تمبو صاحب، گوردوارہ بالیلہ صاحب، گوردوارہ پنجویں پادشاہی،گوردوارہ مال جی صاحب اورگوردوارہ کیارہ صاحب شامل ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان میں سکھ ورثہ

گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور

لاہورمیں گوردواروں کی تعداد 39 ہے جن میں سے چارگوردوارے فعال ہیں۔ ان میں سے گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور سب سے اہم ہے جسے سکھوں کے پانچویں گورو ارجن دیوجی کا شہیدی استھان بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گوردوارہ لاہور شہر کے وسط میں تاریخی بادشاہی مسجد اور شاہی قلعے کے وسط میں قائم ہے۔

اس کے علاوہ لاہور میں گوردوارہ شہیدگنج، گوردوارہ گورورام داس، گوردوارہ بےبے نانکی شامل ہیں۔ یہیں پنجاب کے سابق حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی یعنی جہاں انہیں جلایا گیا بھی موجود ہے۔

دربار ڈیرہ صاحب لاہور۔

حال ہی میں لاہور کے شاہی قلعے کے باہر مہاراجہ رنجیت سنگھ کا ایک مجسمہ بھی نصب کیا گیا ہے۔ جس میں انہیں گھوڑے پر سوار دکھایا گیا ہے۔ سکھ یاتری پاکستان کے دورے کے دوران گوردوارہ ڈیرہ صاحب بھی ضرور آتے ہیں۔

گوردوارپنجہ صاحب حسن ابدال

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے پشاور کی جانب بذریعہ گرینڈ ٹرنک(جی ٹی) روڈ سفر کریں تو تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر حسن ابدال میں گوردوارہ پنجہ صاحب موجود ہے۔ سکھوں کے مطابق یہاں ایک پتھر پر باباگورونانک کا پنجہ لگا ہوا ہے۔ یہ گوردوارہ 1823 میں سردار ہری سنگھ نے تعمیر کرایا تھا۔

سکھوں کے دیگر مذہبی مقامات

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے مطابق ضلع قصور میں سکھ گوردواروں کی تعداد 17 ہے تاہم ان میں سے کوئی بھی گوردوارہ فعال نہیں ہے۔ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں سکھ گوردواروں کی تعداد 10 ہے۔ ضلع سیالکوٹ میں گوردواروں کی تعداد 11 ہے۔ ان میں سے گوردوارہ 'بابے دی بیر' کو کچھ عرصہ پہلے ہی سکھوں کے لیے کھولا گیا ہے۔

پنجاب کے ضلع راولپنڈی، شیخوپورہ، اوکاڑہ اور ساہیوال میں بھی سکھوں کے پانچ، پانچ گوردوارے ہیں۔ جھنگ اور حافظ آباد میں چار، چار، جہلم میں تین، چکوال، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، ملتان، فیصل آباد، خوشاب، بہاولپور، خانیوال اور خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک، ایک گوردوارہ موجود ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں دو، ڈیرہ اسماعیل خان میں تین، مانسہرہ میں دو، ہزارہ میں دو گوردوارے ہیں۔ سندھ میں کراچی، شکار پور، سکھر میں دو، دو گوردوارے ہیں۔ لاڑکانہ، میر پور خاص، کوئٹہ، قلات اور گلگت بلتستان میں بھی سکھوں کا ایک، ایک گوردوارہ موجود ہے۔

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل سردار امیر سنگھ کے مطابق ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں گوردوارہ سچا سودا، ایمن آباد میں گوردوارہ روڑی صاحب میں سکھ یاتری زیادہ آتے ہیں۔ لاہور میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب، گوردوارہ گورورام داس، گوردوارہ بے بے نانکی اورگوردوارہ شہیدگنج میں بھی سکھوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔

سردار امریش سنگھ اروڑا کا کہنا ہے کہ دربار صاحب کرتار پور کے افتتاح سے سکھ برادری بہت خوش ہے۔ ان کے بقول پاکستان سے متعلق اگر سکھ برادری کے بعض افراد کی منفی رائے تھی تو وہ اس اقدام کے باعث تبدیل ہو گی۔