الہ دین کے چراغ اور چھڑی کی تلاش

الہ دین کے چراغ اور چھڑی کی تلاش

الٰہ دین کا چراغ کسی نے دیکھا ہو یا نہ دیکھا ہو مگراس کے حصول کی ہر دل میں خواہش رہتی ہے ۔ صوبہ سندھ کے نئے وزیر داخلہ منظور وسان بھی مسائل کے حل کے لئے اس کی تلاش میں ہیں ، یہ اور بات ہے کہ انہوں نے اس خواہش کو بھی 'چراغ سے چھڑی ' بنا دیا ہے۔ جی ہاں!! اگر یقین نہ آئے تو منصب سنبھالنے کے بعد جاری ہونے والے ان کے بیانا ت دیکھیں ۔ ہر بیان میں انہوں نے مسائل کے فوری حل کو الٰہ ” دین کے چراغ“ کی بجائے ”الہ دین کی چھڑی “ سے مشروط کیا ہے ۔

ہمارے سیاستدان ماضی میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہو یا امن کی بگڑتی صورتحال ، مہنگائی ہو یا بیروزگاری ، بیرونی قرضہ سے چھٹکارے کا سوال ہو یا گرتی معیشت، کرپشن ہو یا صحت و تعلیم کے مسائل ہر مسئلے کا فوری حل بوتل کے جن کو قرار دیتے رہے اور قوم کو آگاہ کرتے رہے کہ اگر خدا نخواستہ یہ چراغ نہ ملا تو مسائل کے حل میں بہت وقت درکار ہو گا ۔ بے چاری قوم بھی63 سال سے اسی امید کے ساتھ انتظار کرتی رہی کہ شاید یہ چراغ کبھی تو ملے گا جس سے فوری مسائل کے حل کی کوئی راہ نکل آئے گی ۔

تین چار روز قبل عوام کی امیدوں کو اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ذوالفقار مرزا کی جگہ سندھ کی وزارت داخلہ کا بوجھ منظور وسان نے اپنے کندھوں پر اٹھا لیا ، امید تو یہی تھی کہ وہ بھی کراچی میں خونریزی روکنے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے ”الہ دین کے چراغ “ کی تلاش میں سرگرداں ہو جائیں گے اور یقینا وہ ہوئے بھی ہوں گے ، مگر انہوں نے تو عوام کی آنکھوں پر 63 سال سے پڑا پردہ اٹھا دیا اور انکشاف کیا کہ مسائل کے حل کے لئے ” الہ دین کا چراغ “ نہیں بلکہ ” اللہ دین کی چھڑی “ ہوتی ہے ۔

ان کے مذکورہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عوام کے مسائل کے حل میں کتنی گہری دلچسپی لے رہے ہیں ، کیونکہ وہ اس تلاش میں تحقیق کی ان گہرائیوں تک جا پہنچے ہیں جہاں سے وہ یہ مفروضہ عمل میں لانے میں کامیاب ہوئے کہ ” الہ دین کا چراغ نہیں بلکہ آلہ دین کی چھڑی “ ہوتی ہے ۔اگر چہ عوامی حلقوں میں منظور وسان کی اس تلاش کو انتہائی قابل ستائش قراردیا جا رہا ہے تاہم دوسری جانب یہ بھی خدشہ پیدا ہو گیا کہ ہے کہیں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی شہرت کو نقصان نہ پہنچ جائے کیونکہ منظور وسان نے آتے ہی کہا تھا کہ رحمن ملک کا کام وفاق کو سنبھالنا ہے ، سندھ کو ہم سنبھالیں گے ۔

اس سے قبل اکثریت کا یہی خیال تھا کہ رحمن ملک کے پاس ایسی ”جادو کی چھڑی“ ہے کہ جب بھی کراچی میں حالات خراب ہوتے ہیں وہ یہاں پہنچ کر سب ٹھیک کر دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں ”جادو گر رحمن بابا یا اسپائیڈر مین “ کے لقب سے بھی جانا جاتا تھا ، مگر آج کل وہ کچھ بجھے بجھے سے ہیں ، ایک جانب تو ان کا جادو اس مرتبہ ایم کیو ایم کو منانے کے لئے نہیں چل سکا تو دوسری جانب منظو ر وسان نے جادو کی چھڑی اور آلہ دین کے چراغ کا ایسا مکسچر بنا ڈالا ہے کہ مشترکہ طور پر ایک نئی چیز یعنی ” آلہ دین کے چراغ “ کے روپ میں سامنے آئی ہے ۔

سنگدل سے سنگدل محبوب آپ کے قدموں میں لانا ہو یا ماضی ، حال اور مستقبل جاننا ہو ،چٹ منگنی پٹ بیاہ کرنا ہو یا شوہر کو راہ راست پر لانا ہو ، گھریلو ناچاقی ہو یا جن بھوت کا سایہ ،بیرون ملک سفر کا مسئلہ ہو یا اولاد کی بندش ، ہر مسائل کا حل 24 گھنٹوں میں گارنٹی سے حل کرنے والے بنگالی بابا اور چیختے چنگھاڑتے کالے جادو کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ” آلہ دین کا چراغ ہو یا چھڑی “ آبادی زیادہ ہونے کے باعث تلاش کرنی اتنی آسان نہیں رہی اور صرف حکمرانوں پر اس کی تلاش کا انحصار کرنا دانشمندی نہیں لہذا اب اس کی تلاش کے لئے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی میدان میں آنا پڑے گا ۔