کراچی میں ٹریفک پولیس کو ملے خفیہ’ کیمروں والے چشمے اور پین ‘

ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق’ پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ٹریفک اہلکاروں میں جاسوسی آلات کا سیٹ تقسیم کیا گیاہے ، بعد میں اس پروجیکٹ کو شہر کے دیگر حصوں تک توسیع دی جائے گی۔‘

کراچی کے گاڑی مالکان ہوشیار ہوجائیں ۔۔اب ان کے رویے پر نظر رکھنے کے لئے ٹریفک پولیس حکام نے خفیہ کیمروں والے چشمے اور پین استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

میٹروول پول ہوٹل کے قریب واقع ٹریفک پولیس چوکی پر تعینات اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان ’خفیہ کیمروں ‘ سے دوہرا فائدہ ہوگا ایک جانب عوام کا پولیس کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ بہتر ہوسکے گا تو دوسری جانب پولیس والے بھی قانون کو ہر ممکن بہتر بنانے میں کوشاں رہیں گے ۔

ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق’ پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ٹریفک اہلکاروں میں جاسوسی آلات کا سیٹ تقسیم کیا گیاہے ، بعد میں اس پروجیکٹ کو شہر کے دیگر حصوں تک توسیع دی جائے گی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کا مقصدٹریفک پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔

کیمرہ لگے پین اور سن گلاسز پہلے مرحلے میں ضلع جنوبی میں تعینات پولیس افسران کو دیئے گئے ہیں۔ امیر شیخ کا کہنا تھا کہ کسی بھی جھگڑے ، سخت رویے یا بلاجواز کارروائی کی صورت میں کسی بھی فریق کے دلائل کو چانچنے کیلئے ہمارے پاس کوئی طریقہ کار نہیں تھا ، خفیہ کیمرے ایسے معاملات کو سلجھانے میں ہماری مدد کریں گے اور کسی بھی اہلکار کے خلاف شکایت کی صورت میں اس متنازع معاملے کو کنٹرول کرنے کیلئے اس کے طریقے اور کردار کا تعین کرسکیں گے۔

ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا ہے کہ شہری اکثر شکایت کرتے ہیں کہ مخصوص مقامات پر تعینات اہلکار رشوت کی پیشکش نہ کرنے کی صورت میں ان کا بلاجواز چالان کرتے ہیں۔ اسی طرح کئی کیسز میں ڈرائیور بے جا ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور اپنا جرم چھپانے کیلئے ٹریفک اہلکار پر غلط کام کا الزام لگاتے ہیں، اس نظام سے حکام کو بات چیت کا ریکارڈ رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایک سال کے دوران ٹریفک پولیس کے کئی اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے، ان جدید آلات کوسیکورٹی کی نگرانی کیلئے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔