حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد تاجروں نے ملک بھر میں جاری دو روزہ ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد تاجروں کو کاروبار کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
تاجروں اور حکومت کے درمیان ٹیکس اور دیگر معاملات پر کامیاب مذاکرات کے بعد تاجروں نے فوری طور پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تاجروں اور حکومت کے مابین 11 نکاتی معاہدہ طے پانے کے بعد تاجر رہنماؤں اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے 50 ہزار روپے سے اوپر کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط 31 جنوری تک معطل کردی ہے؛ تب تک کسی تاجر کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسی طرح، دس کروڑ روپے کے ٹرن اوور رکھنے والے تاجر ڈیڑھ فیصد کے بجائے اعشاریہ 5 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کریں گے۔ تاہم، حکومت اور تاجروں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت دس کروڑ روپے تک کی ٹرن اوور والا تاجر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بن سکے گا۔
معاہدے کی ایک اور شق کے مطابق، کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسر نو کیا جائے گا، جو تاجروں کی مشاورت کے بغیر طے نہیں ہو سکے گا۔ حکومت اور تاجروں کے درمیان ہونے والے معاہدے کےتحت سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کے لیے بجلی کے سالانہ بل کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے تک کر دی گئی ہے۔ ایک ہزار مربع گز تک کی دکانیں سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دی گئی ہیں۔
دونوں فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ جیولرز ایسوسی ایشنز اور سبزی منڈیوں کے مسائل کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، جبکہ آڑھتیوں پر عائد کی گئی تجدید لائسنس فیس پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کا ازسرنو جائزہ لینے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ تاجروں کے مسائل کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں خصوصی ڈیسک قائم کی جائے گی جہاں سینئر گریڈ کا افسر تعینات ہوگا؛ جبکہ وہ ریٹیلرز جو ہول سیل کا بزنس بھی کر رہے ہیں، ان کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہونے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
چئیرمین آل پاکستان انجمن تاجران خواجہ محمد شفیق نے تاجروں کی جانب سے حکومت کو یقین دلایا ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے جس کے لیے حکومت نئے تاجروں کی رجسٹریشن اور انکم ٹیکس ریٹرن کے لیے اردو میں آسان فارم شائع کرے گی۔
خواجہ محمد شفیق کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کی کامیابی سے تاجروں کو ریلیف ملے گا اور کئی ماہ سے جاری ہیجانی کیفیت اور تاجروں میں بد اعتمادی کا خاتمہ ہوگا۔
ادھر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت تاجروں کو کاروبار کرنے کے لیے بہتر ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں اور حکومت کے درمیان معائدے سے معیشت پر اچھا اثر پڑے گا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا مقصد صاحب حیثیت لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ ملک بھر میں 35 سے 40 لاکھ تاجر ہیں۔
حفیظ شیخ کے مطابق، ان میں ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں کی تعداد بمشکل 3 لاکھ 92 ہزار ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس کے نظام میں آسانی لائی جائے اور تاجروں کو ٹیکس دینے کی ترغیب دی جائے۔
واضح رہے کہ ملک بھر کے تاجر ٹیکسوں کے نفاذ اور دیگر معاملات پر معاملات طے نہ ہونے پر دو روز سے ہڑتال پر تھے۔
ادھر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی مہم کے دوران ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 85 ہزار دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے جن میں سے 18 ہزار بڑے ٹیکس دہندگان بھی شامل ہیں۔ اسی طرح لاہور میں 3925، فیصل آباد میں 2266، راولپنڈی میں 6 ہزار 580 جبکہ اسلام آباد میں بھی 6428 تاجر فائلر بن کر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے ہیں۔