شہر کراچی، کل اور آج

اتوار کے روز سماجی تنظیم، ’تحریکِ نسواں‘ نے کراچی آرٹس کونسل کے اوپن ایئر تھیٹر میں 'کرچی کرچی کراچی' کے عنوان سے ایک تھیٹر پرفارم کیا، جس کا مقصد کراچی کے عوام کو شہر کے مسائل اور ان کے حل کیلئے توجہ دلانا تھا
پاکستان کے اہم شہر کراچی میں جب بات کی جائے ماضی کی، تو سب خواب جیسا معلوم ہوتا ہے۔ ایک زمانے میں کراچی سب سے زیادہ 'پُر امن شہر' کہلاتا تھا۔ مگر، اب یہ امن بھی 'خواب' ہوگیا ہے۔

اتوار کے روز سماجی تنظیم، ’تحریکِ نسواں‘ نے کراچی آرٹس کونسل کے اوپن ایئر تھیٹر میں 'کرچی کرچی کراچی' کے عنوان سے ایک تھیٹر پرفارم کیا، جس کا مقصد کراچی کے عوام کو شہر کے مسائل اور ان کے حل کی طرف توجہ دلانا تھا۔

اس عوامی تھیٹر میں مشہور اسٹیج اداکارہ اور کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی نے اپنے گروپ کے ساتھ مل کر کراچی کے ماضی اور حال کی صورتحال پیش کی۔

کراچی شہر کا مشہور قدیم مگر خوبصورت گیت ’بندر روڈ سے کیماڑی، چلی ہے میری گھوڑا گاڑی، بابو ہو جانا فٹ پاتھ پر‘، کے ذریعے اداکاروں نے گروپ کی صورت میں پرفارمنس پیش کی۔

کرداروں نے شہر کی مختلف زبانیں بولنےوالوں اور مختلف کمیونٹی کے افراد کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح شہری پُر امن زندگی گزارتے تھے اور مل جل کر رہا کرتے تھے۔


شہر میں ماضی کی نسبت آجکل کے کشیدہ حالات پر مختلف ذات اور فرقے رکھنےوالے لوگوں کے خلاف تعصب کی فضا پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح لسانی و فرقے کی
بنیادوں پر قتل عام کرکے شہر کا امن تباہ کیا جا رہاہے۔


کراچی

تھیٹر پرفارمنس کےآخری حصے میں کراچی شہر کے غریب اور پسماندہ طبقے کے افراد کیلئے سرگرم سماجی کارکن، ’اورنگی پائلٹ پراجیکٹ‘ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل کے واقعے کو پرفارمنس کے ذریعے پیش کیا گیا۔

تھیٹر ڈرامے کے اداکاروں کے گروپ نے پاکستان کے اہم اور تاریخی اعتبار سے اہم شہر کے ماضی کے دنوں کو گیتوں کی شکل میں پیش کیا۔ تھیٹر کے اختتام پر، روایتی رقص ہیش کئےگئے، جِن میں سندھی رقص کو عوام نے خوب سراہا۔

سماجی تنظیم، ’تحریکِ نسواں‘ کی سربراہ اور مشہور کلاسیکل ڈانسر اور اداکارہ شیما کرمانی نے ’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ’معاشرتی مسائل کو تھیٹر پرفارمنس کے ذریعے پیش کرنے سے عوام میں شعور اجاگر ہوتا ہے۔
وہ انٹرٹین تو ہو رہے ہوتے ہیں۔ مگر، اس کےساتھ ساتھ، ایک با مقصد پیغام بھی اُن کے ذہنوں تک پہنچتا ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ جب ایک بچہ بچپن میں کہانیاں پڑھتا ہے تو اسکا اثر اسکی پوری زندگی پر پڑتا ہے۔ اسی طرح، اسٹیج پرفارمنس بھی عوام کے ذہنوں پر ایک اچھا تاثر چھوڑتا ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ لوگ اپنی سوچ کو تبدیل کریں۔ اپنے سماج اور اطراف میں دیکھیں اور پیار اور محبت کا ماحول پیدا کریں‘۔

تھیٹر کے اداکار، عمران نے بتایا کہ ’ہمیں ایسے ڈرامے پیش کرکے اچھا لگتا ہے۔ عام عوام کیلئے ایسے تھیٹر ڈرامے سب سے اچھا ذریعہ ہے، جسکے ذریعے اپ ایک پیغام انھیں دے سکیں۔ جتنی دیر لوگ دیکھتے ہیں ان کی طرف سے ایک مثبت رد عمل حاصل ہوتا ہے‘۔

تھیٹر ٹیم سے منسلک ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے ’معاشرتی مسائل کے عنوان والے ڈراموں سے لوگوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ مسائل خود بخود حل نہیں ہو سکتے، بلکہ اِس کے لئے ہمیں خود اُٹھ کر کچھ کرنا ہوگا۔‘