کراچی میں9 ویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس سخت سیکورٹی انتظامات کے ساتھ حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر پہنچ کراختتام پذیرہو گیا۔ مرکزی جلوس کے رستوں کو عام گاڑیوں کے لئے بند کردیا گیا تھا جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے سراغ رساں کتوں کی مدد سے دکانوں کی تلاشی لیکر انہیں سیل کردیا تھا ۔
کراچی میں پیرکو 9 محرم الحرام کے سلسلے میں 18 جلوس نکالے گئے جہاں مرکزی مجلس سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا اور کربلا کے واقعہ پرروشنی ڈالی ۔ مجلس کے اختتام پر شبیہ علم وذوالجناح کاجلوس برآمد ہوا ۔
جلوس کے شرکاء نے ایم اے جناح روڈ پہنچ کر عزادارن امام بارگاہ علی رضا پر نماز ظہرین ادا کی۔ بعد ازاں، جلوس ایم اے جناح روڈ، ایمپریس مارکیٹ صدر، ریگل ، ریڈیو پاکستان ، جامع کلاتھ ، لائٹ ہاوٴس ، بولٹن مارکیٹ کے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر میں اختتام پذیر ہو گیا۔
اس موقع پر پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے جلوس کی سیکورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ جلوس کے راستے میں کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے تھے جبکہ پولیس اور رینجرزکے 12 ہزار اہلکار تعینات تھے جن کی مدد کے لیے ایف سی کے اہلکار بھی موجود تھے۔ جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔
پولیس حکام کے مطابق جلوس کی گزر گاہوں کے اطراف کی دکانوں کو پہلے ہی سیل کر دیا گیا تھا اور ٹھیلوں اور پتھاروں کو بھی ہٹا دیا گیا تھا جبکہ جلوس کے داخلی اور خارجی راستوں پر واک تھروگیٹ نصب کئے گئے تھے۔ جلوس کی گزرگاہوں پر واقع رہائشیوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
دوسری جانب مرکزی جلوس کی ایم اے جناح روڈ پرآمد سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جلوس کی گزر گاہ پرتلاشی کا سلسلہ جاری رکھا رہا جو اختتام تک جاری رہا تھا جبکہ اس حوالے سے سراغ رساں کتوں کی مدد سے بھی جلوس کے راستوں کی تلاشی لی جاتی رہی ۔
قانون نافذ کر نے والے اداروں نے جلوس کے راستے میں آنے والی زیرتعمیر عمارتوں میں کام کرنے والے مزدروں کو بھی عمارتوں سے نکال دیا تھا۔
جلوس کی حفاظت کیلئے6 ہزار پولیس اہلکار، 2 ہزار رینجرز اور ایف سی کے500 اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ ایک ہزار ٹریفک وارڈن، 90 موبائلز، پولیس اور رینجرز کی 15 بکتر بند گاڑیاں اور دو بم ڈسپوزل اسکوڈ جلوس کی سیکیورٹی پر مامور تھیں۔