پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز، کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ رینجرز اور پولیس ہر روز شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، رینجرز نے ہفتے کی شب کراچی میں سنی تحریک کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مارا اور تلاشی لی۔ آخری خبروں تک وہاں سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ کچھ ہی روز قبل، اسی دفتر پر چھاپہ مار کر متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، رینجرز نے گزشتہ شب لیاری کے دو مختلف علاقوں میں مقابلے کے دوران، پانچ مشتبہ افراد کو ہلاک کیا، جن کا تعلق لیاری گینگ وار سے بتایا جاتا ہے۔
ہلاک ہونے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ لوٹ مار اور قتل کی درجنوں وارداتوں میں ملوث تھے۔
دوسری طرف، کراچی پولیس نے بھی پرانی سبزی منڈی کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے چار مبینہ ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا۔ گرفتار ہونے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سنگین جرائم میں ملوث تھے اور ان سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
ادھر، ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے۔ وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدلقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن اہداف کے حصول تک جاری رہے گا۔ سندھ رینجرز کے سربراہ میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن صوبے کی ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں کیا جا رہا ہے اور یہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے۔
کراچی پولیس کے ترجمان، قمر زید ستی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس شہر سے دہشت گردی اور سنگین جرائم کے خاتمے کے لئے ’بھرپور کارکردگی دکھا رہی ہے‘۔
انھوں نے کہا کہ ’معاشی دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے ہونے والی گرفتاریاں دوسرے ادارے کر رہے ہیں اور اب تک گرفتار ہونے والوں میں سے کوئی پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ان ملزمان کو پولیس کی تحویل میں دیا جائے گا، تو اُن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز ہوگا۔