پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کا کچرا ٹھکانے لگانے کے معاملے پر میئر وسیم اختر اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے چینلج پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
گزشتہ چند روز سے میئر کراچی وسیم اختر اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ و سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال کے درمیان شہر کے کچرے کے معاملے پر نوک جھونک جاری تھی۔
مصطفیٰ کمال نے کراچی کا کچرا تین ماہ میں صاف کرنے کا دعویٰ کیا اور باقاعدہ طور پر اس کا منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔
حیران کُن طور پر پیر کو میئر وسیم اختر نے مصطفیٰ کمال کو اعزازی طور پر 'گاربیج پراجیکٹ ڈائریکٹر' تعینات کیا جس کا نوٹی فیکشن بھی جاری کیا گیا۔
اس نوٹی فیکشن کے جاری ہوتے ہی مصطفیٰ کمال متحرک ہوئے اور انہوں نے اسی روز رات دو بجے افسران کا ایک اجلاس اصغر علی شاہ اسٹیڈیم میں طلب کیا۔ لیکن اس اجلاس میں کوئی افسر حاضر نہیں ہوا۔
At 2am, I reached at Asghar Ali Shah Stadium garbage dump to conduct meeting with Municipal Commissioner, Head Municipal Services & Dir Finance to get briefing from them. Unfortunately no officer showed up there except 1000s of volunteers were there to help. I am on it #Karachi pic.twitter.com/EsUJX5tkNh
— Syed Mustafa Kamal (@KamalPSP) August 27, 2019
مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ میئر کراچی اُن کے باس ہیں اور وہ باقی لوگوں کے باس ہیں۔ وہ سب کو جگا کر رکھیں گے، شہر میں ایمرجنسی ہے، جو کام کرے گا اُسے شاباش ملے گی اور جو کام نہیں کرے گا اس کے ساتھ وہی ہو گا جو پہلے کیا کرتے تھے۔
مصطفیٰ کمال کے گاربیج پراجیکٹ ڈائریکٹر کا نوٹی فیکشن جاری ہوئے 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے اُنہیں عہدے سے معطل کر دیا۔
وسیم اختر نے اختیارات سے تجاوز اور قواعد کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے مصطفیٰ کمال کو بدتمیز قرار دیا۔
اُن کے بقول، مصطفیٰ کمال میونسپل کارپوریشن کے ماتحت ہیں۔ وہ ہیڈ آفس آ کر جوائننگ دیتے اور کراچی کو صاف کرنے کے لیے اپنی 90 دن کی منصوبہ بندی سے آگاہ کرتے۔ لیکن وہ بلدیہ میں چائنہ کٹنگ کے معاملے پر لگ گئے۔ وہ نیب کے آدمی نہیں جو اکاؤنٹس منگوا رہے تھے۔ وہ اگلے احکامات تک معطل رہیں گے۔
مصطفیٰ کمال کی ایک دن کے لیے ڈائریکٹر گاربیج کے عہدے پر تعیناتی اور معطلی سے متعلق سوشل میڈیا پر دلچسپ بحث ہو رہی ہے۔
Mayor Karachi is not sincire with peoples of Karachi City because he was dismissed former mayor Syed Mustafa Kamal (DG Garbage - KMC) from his post#WaseemAkhtershouldresign pic.twitter.com/V5zaxEx5Db
— Engr Shahzad Siraj Khan (@EngrShahzadSir1) August 27, 2019
انجینئر شہزاد سراج نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ میئر کراچی شہریوں سے مخلص نہیں ہیں کیوں کہ انہوں نے مصطفیٰ کمال کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
#MustafaKamal is Ready to Clean the City #Karachi pic.twitter.com/wPBJ1qFewq
— Waqas Khan 🇵🇰 (@W4waqaskhan) August 26, 2019
وقاص خان نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مصطفیٰ کمال کو کام کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ مصطفیٰ کمال کراچی شہر کی صفائی کے لیے تیار ہیں۔
Movie scenes are happening in Karachi. Mustafa Kamal claimed he can clean Karachi in 90 days and Mayor Karachi Waseem Akhtar appointed him as Director Project Garbage. Mustafa Kamal has accepted the challenge same like in Nayak movie. 90 days and Karachi lets see hero or zero pic.twitter.com/jxOKTltu2M
— Zameer Maan (@ZameerMaan) August 26, 2019
ضمیر نامی ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کراچی میں فلمی سین ہو رہا ہے۔ مصطفیٰ کمال نے 90 روز میں کراچی کو صاف کرنے کا دعویٰ کیا اور میئر کراچی نے انہیں گاربیج پراجیکٹ ڈائریکٹر مقرر کر دیا۔ یہ سب ایسا ہی ہو رہا ہے جیسا فلم نائیک میں ہوا تھا۔ چلیں دیکھتے ہیں کون ہیرو ہے اور کون زیرو۔
A real Nayak Movie Has just Begun..😂But whatever happen%27s we hope it is best for karachi..#MustafaKamal pic.twitter.com/xhxHuN673Y
— SaQi Sheikh (@saqisheikh25) August 26, 2019
ساقی شیخ اپنی ٹوئٹ میں کہتے ہیں نائیَک فلم حقیقت میں شروع ہو چکی ہے۔ جو کچھ بھی ہو امید کرتے ہیں کہ یہ کراچی کی بہتری کے لیے ہو۔
A real life NAYAK movie has just begun!😂Mayor Karachi, Waseem Akhtar, was challenged by Mustafa Kamal that he can clean Karachi in 90 days.Aa a response, Waseem Akhtar hired Mustafa Kamal & gave him the charge for 90 days. 😂😂I hope Mustafa Kamal succeeds for KARACHI! pic.twitter.com/XGPej22vnU
— Ubair Khan (@ubairkhaan) August 26, 2019
عبیر خان نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ کراچی میں نائیَک فلم شروع، میئر وسیم اختر نے مصطفیٰ کمال کا چیلنج قبول کرتے ہوئے انہیں 90 روز کے لیے اختیارات دے دیے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ مصطفیٰ کمال اس میں کامیاب ہوں گے۔