کابل کی فوجی اکیڈمی پر حملے میں 15 کیڈٹ ہلاک

افغان فوجی کابل کی ایک چوکی پر مستعد کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو

فغان پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز حملہ اس وقت ہوا جب ایک پیدل خودکش بمبار نے مارشل فہیم ملڑی اکیڈمی کے باہر کھڑی ایک منی بس کے نزدیک پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ منی بس کیڈٹوں سے بھر ی ہوئی تھی۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز فوجی اکیڈمی کے باہر ایک خودکش حملے میں کم از کم 15 کیڈٹ ہلاک اور کئی دوسرے افراد زخمی ہو گئے۔

اس حملے سے ایک روز پہلے کابل کی ایک شیعہ مسجد میں داعش کے ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا کر 50 عبادت گذارں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کر دیا تھا۔

افغان پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز حملہ اس وقت ہوا جب ایک پیدل خودکش بمبار نے مارشل فہیم ملڑی اکیڈمی کے باہر کھڑی ایک منی بس کے نزدیک پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ منی بس کیڈٹوں سے بھر ی ہوئی تھی۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی اور کہا کہ اس حملے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے۔

طالبان نے منی بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ افغان فورسز اور ان کے غیر ملکی سرپرستوں کے خلاف طالبان کی جاری مہم' منصوری' کا حصہ تھا۔

جمعے کے روز ایک خودکش بمبار نے وسطی صوبے غور میں ایک مسجد پر حملہ کر کے 33 افراد کو ہلاک کر دیاتھا۔ اس حملے میں ایک حکومت نواز سابقہ افغان جہادی کمانڈر اور اس کے گروپ کے کئی ارکان بھی مارے گئے جو حملے کے وقت مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔

اس ہفتے کے دوران افغانستان میں جاری بم دھماکوں اور لڑائیوں میں میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت افغان سیکیورٹی اہل کاروں کی ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ مشن کے سربراہ تادومیچی یاماموتو نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت میں مصروف لوگوں کے خلاف حملے کرنے والے بےرحم اور بے حس افراد کو لازمی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔