جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اداروں سے تصادم نہیں چاہتے۔ حکومت نے اگر تشدد کا راستہ اختیار کیا اور ہم سے احتجاج کرنے کا آئینی قانونی حق چھینا تو انتقام لیں گے۔ حق چھینا گیا تو آج نہیں تو کل انتقام لیں گے۔
راولپنڈی میں ایک نیوز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمٰن نے رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے آزادی مارچ کے حوالے سے بات چیت کی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پوری قوم ناجائز اور نااہل حکومت کو چلتا کرنے کے لیے تیار ہے۔ 27 اکتوبر سے اسلام آباد کے لیے مارچ شروع ہو جائے گا۔ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں مارچ داخل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ادارہ سے محاذ آرائی کے بغیر پُرامن مارچ کریں گے اداروں سے تصادم نہیں چاہیں گے۔ حکومت عقل کے ناخن لے۔ اگر حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا اور احتجاج کرنے کا آئینی قانونی حق چھینا تو ہم انتقام لیں گے، آج نہیں تو کل انتقام لیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی ادارہ ہم سے ہمارا حق نہ چھینے۔ کسی کو عوام کا ووٹ چوری کرکے جبراً مسلط ہونے کا کوئی حق نہیں۔ پہلے دن سے ان کا حق حکمرانی تسلیم نہیں کیا۔ ان کو مستعفی ہونا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن آزادی مارچ پر تقسیم نہیں ہے۔ اب تک ہم سے اس معاملہ پر مذکرات کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ اس مارچ کے لیے عوام حقیقی انداز میں آئے گی اس لیے ایوانوں میں ہلچل ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پہلے کہا گیا کنٹینر دیں گے اب کہتے ہیں سڑکوں سے نہیں گزرنے دیں گے۔ آزادی مارچ ختم کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز ہے تو سامنے لائی جائے پھر غور کریں گے۔
'فضل الرحمٰن کا مسئلہ حلوے سے جڑا ہوا ہے'
مولانا فضل الرحمٰن کے احتجاج کے حوالے سے معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ قومی مفاد کی بات ہو گی تو اپوزیشن سے مذاکرات ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن کا مسئلہ حلوے سے جڑا ہوا ہے۔ جہاں حلوہ ہو گا وہ وہیں جائیں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل والے فضل الرحمن کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت کسی سے سیاسی انتقام نہیں لے رہی۔ نواز شریف کا فیصلہ سپریم کورٹ اور احتساب عدالت نے کیا۔
'مولانا فضل الرحمٰن کے آگے کنواں پیچھے کھائی ہے'
ایک نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں یہ اللہ کو پتا ہے۔ ان کے آگے کنواں پیچھے کھائی ہے۔
شیخ رشید کے مطابق پہلے بھی مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن کو مروایا اب بھی مروائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 26 اکتوبر کو بتاؤں گا مولانا فضل الرحمٰن کس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ شہباز شریف کبھی ادھر ہیں تو کبھی اُدھر ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کی کوئی چیز حتمی نہیں۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اس وقت احتجاج کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں جبکہ ہفتے کی شام پشاور روانہ ہوئے جہاں وہ اپنی پارٹی کے رہنماؤں سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین سے بھی ملاقات کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کے حوالے سے اگرچہ اب تک دیگر سیاسی جماعتوں نے واضح اعلان نہیں کیا لیکن حکومتی حلقوں میں ابھی سے بے چینی پائی جا رہی ہے۔
حکومتی ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق اس احتجاج کو روکنے کے لیے بات چیت سمیت دیگر آپشنز پر غور جاری ہے۔